مجلس۲۵ اپریل۲۰۱۴ء اصلاح موقوف ہے اللہ والوں کی صحبت پر

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم کی  اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرینِ مجلس کو سلام فرمایا، نشست پر تشریف فرما ہوئے۔۔۔جناب قاری عبد اللہ صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار سنانے شروع کیے، درمیان درمیان میں حضرت والا  تشریح بھی فرماتے تھے۔ اس کے بعد حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کا سفرِ ری یونین کے ملفوظات حضرت اقدس سید عشرت جمیل میر صاحب دامت برکاتہم نے خود ملفوظات پڑھ کے سنائے اور ساتھ ساتھ قیمتی ملفوظات سے بھی نوازتے رہے۔ آخر تک یہی سلسلہ رہا۔ آج کی مجلس تقریباً ا گھنٹے پر مشتمل تھی

تشریحِ اشعارِ عارفانہ

اصلاح صرف شیخِ کامل سے ہی ہوتی ہے

فرشتوں کو اس لئے نبی نہیں بنایا گیا کہ اُن میں بشری تقاضے نہیں ہوتے

اگر رجال اللہ ضرورت نہ ہوتی تو انبیاء اور اولیاء نہ بھیجے جاتے۔

جن لوگوں نے اصلاح نہیں کروائی اُن کے عادات و اطوار اور ہوتے ہیں اور جو اصلاح کرواتے ہیں اُن عادات اور طرح کے ہوتے ہیں۔

اصلاح موقوف ہے اللہ والوں کی صحبت پر!

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی قبولیت اسلام

 مومن کی نظر اللہ پر ہوتی ہے کہ اب اللہ کی یہی مرضی ہے اس لئے اللہ والوں سے کبھی نہیں سنا گیا کہ اُنہوں نے خودکشی ہو۔

سکینہ اور سکون آسمان سے اترتا یہ زمین کی چیز نہیں ہے۔ اسبابِ مسرت سے خوشی نہیں ملتی خوشی کوئی اور چیز ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتا ہے۔ مومنین کے دلوں پر سکون نازل ہوتا ہے۔ مادی چیزوں میں چین نہیں ہے۔ منہ میں کباب اور دل پر عذاب

اسبابِ مسرت اور چیز ہے اور مسرت اور خوشی اور چیز ہے۔

اگر اسبابِ مسرت نہ بھی ہوں تو اللہ تعالیٰ تو بھی اہل اللہ کو مست رکھتے ہیں کیونکہ اہل اللہ کے دل غم پروف ہوتے ہیں ، غم دل کے باہر باہر ہوتے ہیں دل اللہ تعالیٰ کے تسلیم و رضا سے مست ہوتا ہے۔

اللہ پر ایمان لائے بغیر کتنا ہی بڑا سائنس دان چین سے نہیں ہیں۔

اگرگناہوں سے سکون ملتا تو کوئی پاگل نہ ہوتا۔ اس پر ایک ہندوستان کے ایک ہندو کا قصہ بیان فرمایا۔

پاگل خانوں میں ۹۹ فیصد لوگ عشق مجازی والے ہیں

گناہ میں کسی صورت چین نہیں ہے،گناہ بے چینی پیدا کرتا ہے اور سکون صرف اللہ تعالیٰ کی

گناہوں میں تھوڑی دیر کی لذت ہوتی ہے لیکن سکون نام کی کوئی چیز نہیں۔

گناہ سے پہلے بھی بے چینی ، کرتے وقت بھی بےچینی اور گناہ کے بعد بھی بے چینی ہوتی ہے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو میری یاد سے اعراض کرتا ہے نافرمانی کرتا ہے اُس کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے

گناہوں میں کسی صورت

حضرت کے اشعار قرآن حدیث کا نچوڑ ہیں

لڑکوں سے عشق اور بدفعلی کا مرض قومِ لوط نے ایجاد کیا۔

اور ایسا عذاب کسی قوم پر نہیں آیا جیسا قومِ لوط پر آیا تھا یہ ایسا گندہ فعل ہے، زنا کرنے والوں پر بھی ایسا عذاب نہیں آیا، یہ ایسا غیر فطری عمل اور گندہ عمل ہے۔اللہ کی نظر میں یہ عمل انتہائی برا ہے

تاکہ اپنے نفس کی بھی اصلاح رہے اور دوسروں کو بھی بچا سکے۔۔۔ حضرت والا کا دل سونے کی ترازو جیسا تھا ۔ ۔  ۔ اس پر ایک صاحب کا واقعہ بیان فرمایا کہ حضرت والا نے اُن کے 

کوئی مرض اگر آپ میں موجود نہ ہو تو بھی بے فکر نہ رہیں کیونکہ کہ مادّہ تو موجود ہے

بغیر جذب سے کوئی اللہ تعالیٰ تک نہیں پہنچ سکتا۔ دو صورتیں ہیں: ۱۔ مجذوب سالک اور ۲۔ سالک مجذوب یعنی پہلے جذب ہوتا ہے پھر وہ چلتا ہے دوسری صورت یہ ہے کہ چلتا ہے پھر اللہ تعالیٰ جذب فرما لیتےہیں

سلوک اور جذب ہوتا دونوں

جو اللہ کا راستہ طے کرتا ہے

دونوں اللہ تعالیٰ تک جذب ہی کے راستے سے پہنچتے ہی

ایسی پیاس اور دین کی تڑپ تھی حضرت والا کو کہ اللہ کی محبت کے لئے ضعف کی حالت میں بھی پورے دن میں ۱۶ گھنٹے بھی بیان فرمایا ہے

کوئی وقت ایسا نہیں کہ حضرت والا اللہ کی محبت بیان نہ فرماتے ہوں

حضرت والا اس علالت کے دوران انتہائی صعف کی حالت میں بھی اللہ کی محبت کو نشر کرنے کے لئے کئی سفر ملکوں ملکوں فرماتے تھے

حضرت والا رحمہ اللہ کے حالاتِ رفیعہ بیان فرمائے ۔ ۔ ۔ حضرت والا نے اس زمانے میں ایسے مجاہدات کئے کہ اس کی مثال نہیں ملتی ۔ اُسی سے حضرت والا کو ایسا دردِ عظیم نصیب ہو

معارفِ ربانی ملفوظات

کثرتِ ذکر سے کیا مراد ہے؟: اِرشاد فرمایا کہکثرتِ ذکر سے مراد یہ ہے کہ پورا جسم یعنی قالب و قلب ہر وقت خدا کی یاد میں رہے۔ کوئی عضو کسی وقت نافرمانی میں مبتلا نہ ہو، کان سے کسی وقت نافرمانی نہ ہو ، غیبت نہ سنے، ساز و موسیقی نہ سنے ، آنکھوں سے کسی نامحرم عورت کو نہ دیکھے ، اگر نظر پڑجائے فوراً ہٹالے اور اگر ذرا دیر ٹھہرا لے تو فوراً اﷲ سے معافی مانگ لے، دل میں گندے خبیث خیالات نہ لائے یعنی ہمہ وقت اس کی ہر سانس خدا پر فدا ہو اور ایک سانس بھی وہ اﷲ کو ناراض نہ کرے اور اگر کبھی خطا ہوجائے تو رو رو کر اﷲ کو راضی کرے اس کا نام ہے کثرتِ ذکر۔ یہ نہیں کہ تسبیح ہاتھ میں ہے اور عورتوں کو دیکھ رہے ہیں۔ کوئی کرسچین گاہک آگئی ٹانگ کھولے ہوئے تو زبان پر سبحان اﷲ ہے اور نظر اس کی ٹانگ پر ہے۔ یہ ذکر نہیں ہے کہ زبان پر اﷲ اﷲ اور جسم کے دوسرے اعضا نافرمانی میں مشغول۔ اگر جسم کا ایک عضو بھی نافرمانی میں مبتلا ہے تو یہ شخص ذاکر نہیں ہے۔ ذکر اﷲ کی اطاعت و فرماں برداری کا نام ہے۔

اصلی ذکر یہ ہے کہ بندہ اللہ کی نافرمانی میں مبتلا نہ ہو۔۔۔ کثرِت عبادت ولایت کی بنیاد نہیں۔ ولایت گناہ نہ کرنے پر ملتی ہے۔۔۔ تم کام نہ کرو یعنی گناہ کے کام نہ کرو اور اللہ تعالیٰ کی دوستی لے لو۔

بدعت کی تعریف: آج مجلس میں جب حضرت مرشدی دامت برکاتہم تشریف لائے تو فرش پر تشریف فرما ہوئے جس سے احباب ٹھیک سے نظر نہیں آرہے تھے تو حضرت والا نے کرسی منگائی اور فرمایا کہ فرش سے آپ لوگوں کی زیارت نہیں ہو پارہی تھی تو آپ کو دیکھ کر دل میں خوشی امپورٹ یعنی درآمد کرنے کے لیے کرسی پر بیٹھا ہوں اور کرسی پر بیٹھنا بھی سنت ہے۔ امام بخاری نے  بَابُ الْجُلُوْسِ عَلَی الْکُرْسِی ایک مستقل باب قائم کیا تاکہ کوئی اس کو بدعت نہ کہے۔ آج کل تو لوگ ہر چیز کو کہہ دیتے ہیں کہ یہ بدعت ہے۔ اگر پوچھو کہ دلیل کیا ہے؟ کہیں گے یہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھی۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے زمانہ میں فریج نہیں تھا ، ریل نہیں تھی ، ہوائی جہاز نہیں تھا ، غرض ہر وہ چیزجو اس زمانہ میں نہ ہو وہ ان کے نزدیک بدعت ہے۔ ایک عالم نے جواب دیا کہ پھر تو آپ خود بھی بدعت ہیں کیونکہ آپ بھی تو اس وقت نہیں تھے۔ اس لیے حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ بدعت کی تعریف ہے اِحْدَاثُ فِی الدِّیْنِ یعنی دین کے اندر نئی باتیں ایجاد کرنا جس نئے کام کو ہم دین سمجھ کر کریں جیسے لاؤڈ اسپیکر کو دین سمجھ لیں یا سنت سمجھ لیں تو لاؤڈ اسپیکر بدعت ہوجائے گا، گھڑی کو دین سمجھ لیں تو گھڑی بدعت ہوجائے گی لیکن اِحْدَاثُ لِلدِّیْنِ بدعت نہیں ہے یعنی دین کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہورہا ہے تاکہ دین کی باتیں پھیلیں، دین پھیلانے کے اسبابِ حاضرہ کو اختیار کرنا یہ اِحْدَاثُ لِلدِّیْنِ ہے اور بدعت اِحْدَاثُ لِلدِّیْنِ ہے یعنی دین میں کوئی نئی بات پیدا کرنا اور کسی نئے کام کو دین سمجھ کر کرنا بدعت ہے۔

لطیفۂ ناصحانہ: اسی وعظ کے دوران فرمایا کہ ایک بزرگ کا قول ہے:

{اِعْمَلْ لِلدُّنْیَا بِقَدْرِ مَقَامِکَ فِیْھَا وَاعْمَلْ لِلْاٰخِرَۃِ بِقَدْرِ مَقَامِکَ فِیْھَا}

دنیا کے لیے اتنی محنت کرو جتنا یہاں رہنا ہے اور آخرت کے لیے اتنی محنت کرو جتنا وہاں رہنا ہے لہٰذا ہر وقت یہ بیلنس نکالتے رہو کہ دنیا کے لیے کتنی محنت کرنی چاہیے اور آخرت کے لیے کتنی محنت کرنی چاہیے اور جو یہ بیلنس نہیں نکالتا وہ بیل ہوتا ہے۔ بیلنس کے اندر بیل موجود ہے جو بیلنس نہیں نکالے گا بیل ہوجائے گا۔ (حضرت اقدس کے اس لطیفے سے سامعین بہت محظوظ ہوئے۔)

بجلی کے اسراف پر استغفار: حضرت والا اپنے کمرے سے خانقاہ تشریف لائے تو دیکھا کہ بجلی کی ٹیوب لائٹ جل رہی ہے۔ فرمایا کہ روشنی بجھا کر دیکھئے اگر ضرورت محسوس ہو تو دوبارہ جلالیں گے ورنہ استغفار کریں گے۔ چنانچہ روشنی بجھانے سے معلوم ہوا کہ ضرورت نہیں تھی۔ فرمایا کہ ہم سب کو چاہیے کہ استغفار کریں  رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا اﷲ ہم سب کو معاف فرمائے اور اسراف سے بچائے۔ بعض وقت روشنی کی ضرورت نہیں ہوتی آدمی سمجھتا ہے کہ ضروری ہے اس کا معیار یہی ہے کہ بجھا دو پھر دیکھو کہ ضرورت ہے یا نہیں۔ اگر ضرورت ہو تو دوبارہ جلالو۔ بجھانے کے بعد پتہ چلا کہ اس وقت ضرورت نہیں تھی لہٰذا اتنی دیر تک جو بجلی کا استعمال ہوا اس سے استغفار کرنا چاہیے کیونکہ اسراف کرنے والوں کو اﷲ پسند نہیں کرتے۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا۔

نوٹ : قطبِ زمانہ عارف باﷲ حضرت مرشدی و مولائی اَطَالَ اﷲُ بَقَائَ ھُمْ وَ فُیُوْضَہُمْ کی یہ خاص شان ہے کہ ہمہ وقت ان باریک باریک باتوں پر نظر ہوتی ہے۔ ایک ذرّہ برابر کوئی بات حق تعالیٰ کی مرضی کے خلاف ہوتی ہے تو حضرت والا کی طبع مبارک پر فوراً گراں ہوتی ہے جبکہ حضرت والا کے قلبِ مبارک پر عشق و مستی و جذب کا غلبہ ہے لیکن محبوبِ حقیقی کی رضا کا اہتمام سب احوال پر غالب ہے اور یہ ہرکس و ناکس کے بس کا کام نہیں  ؎

در کفِ جامِ شریعت در کفِ سندان عشق
ہر ہوسناکے نداند جام و سنداں باختن

عشق شریعت کے تابع ہو تو قبول ہے ورنہ مردود ہے یہ اس قابل ہے کہ اِس کو توڑ دیا جائے۔ ۔ ۔ اور اہل بدعت کے رد میں بیان فرمایا کہ اِن کو حوضِ کوثر پر نہ آنے دیا جائے گا

جو عشق شریعت کو توڑ دے وہ اِس قابل کہ اُس عشق کو ہی توڑ دیا جائے ۔ ۔ ۔  اس پر ایک بزرگ کا واقعہ بیان فرمایا۔۔۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries