مجلس۲۶ اپریل۲۰۱۴ء اسلام دینِ فطرت ہے

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم کی اپنے کمرۂ مبارک سے باہر تشریف لائے اور حاضرینِ مجلس کو سلام فرمایا، نشست پر تشریف فرما ہوئے۔۔۔جناب ثروت صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار سنانے شروع کیے، درمیان درمیان میں حضرت والا  تشریح بھی فرماتے تھے۔ اس کے بعد حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کا سفرِ ری یونین کے ملفوظات حضرت اقدس سید عشرت جمیل میر صاحب دامت برکاتہم نے خود پڑھ  کے سنائے اور ساتھ ساتھ قیمتی ملفوظات سے بھی نوازتے رہے۔ آخر تک یہی سلسلہ رہا۔ آج کی مجلس تقریباً ا گھنٹے پر مشتمل تھی

تشریحِ اشعارِ عارفانہ

محبت وہ ہے جس سے محبوب راضی ہو ۔ ۔ ۔  جب محبت حدودِ شریعت کو توڑ دیتی ہے تو وہ بدعت ہوجاتی ہے۔

اکابر کی فنائیت کے واقعات بیان فرمائے۔۔۔

معارفِ الٰہیہ کی تصنیف اور حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کا ہر ایک مضمون لکھنے کے خاص اہتمام ۔ ۔ ۔ اس ضمن میں حضرت والا کے واقعات بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہمارے دوست صرف تقویٰ والے ہیں۔

شرطِ ولایت تقویٰ ہے

سچی محبت یہی ہے کہ بندہ اپنے دوست کی خاطر تکلیف اُٹھائے

گناہوں سے بچنےکا غم اُٹھانا یہی تقویٰ ہے یہی دوستی ہے اللہ کی۔

کونو مع الصادقین میں صادقین معنی متقین کے ہیں ۔

تقویٰ جب ہی حاصل ہوتا ہے جب اہل اللہ کی صحبت حاصل ہوتی ہے۔

تقویٰ حاصل کرنے کا طریقہ صحبتِ اہل اللہ ہے

جس کو قیامت کا استحضار ہوگا حساب و کتاب کا

اللہ کے لئے آپس میں محبت رکھنا عرش کا سایہ دلائے گا۔ اور اُن سے حساب کتاب بھی نہیں ہوگا۔

ایک طریقہ تو ہے کہ اللہ کی محبت غالب ہوجائے اور گناہوں کو چھوڑ دے یا دوسرا طریقہ خوف ہے کہ جو گناہوں سے روک دے۔ پہلا درجہ اعلیٰ ہے اور دوسرا درجہ بھی بہت بہتر ہے اس لئے کہ مقصد اللہ کی نافرمانی سے بچنا ہے۔

بڑے بڑے شعراء قرآن کے مقابلے میں آئے لیکن ایک آیت بھی اس سے مقابلے میں نہیں لاسکے، لیکن یہ تو اللہ کا کلام تھا لیکن ایک اُمّی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام خود دلیل نبوت ہے۔

دنیا کس چیز کا نام ہے؟ مال و دولت بیوی بچوں کا نام دنیا نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ دنیا نام ہے خدا سے غافل ہونے کا، دنیا اس کا نام نہیں ہے کہ

اسلام دینِ فطرت ہے۔ آسمان پر جھولو مگر اللہ کو نہ بھولو!

سونے چاندی بیوی بچوں کا نام دنیا نہیں ہے  ۔۔ اللہ سے غافل ہونے کا نام دنیا ہے!

جب اللہ کی محبت پیدا ہوجائے گی تو اللہ کے نام میں ایسی لذت آئے گی، حضرت والا فرماتے کہ

دونوں جہاں کی لذتوں کا مجموعہ اللہ کا نام ہے! اہل اللہ جانتے ہیں اس لئے وہ کسی چیز سے نہیں بکتے کہ اُن کو اللہ کے نام کی ایسی حلاوت حاصل ہے کہ دنیا کے فانی لذتوں کی شراب ہیچ ہے۔

کئی مثالیں اس کی ملیں گی کہ کئی بادشاہوں نے سلطنت چھوڑ لیکن ایک مثال ملے گی کہ کسی اللہ والے نے دنیا کی خاطر اپنی ولایت چھوڑ دی ہو۔

جو اپنے گناہوں پر نادم ہوگیا تو وہ اللہ تعالیٰ کا محبوب بھی ہوگیا اور محب بھی ہوگیا! صرف معاف ہی نہیں کرتے بلکہ محبوب بھی بنالیتے ہیں۔

زبان سے کہنا بھی ضروری نہیں ہے۔ دل میں ندامت پیدا ہوجائے تو بھی توبہ قبول ہوجاتی ہے چاہے زبان سے بعد میں کہے ایسی ارحم الراحمین اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔

حرام تقاضے جو دل میں پیدا ہوتے ہیں اُس کا خون بہا دینا اس پر عمل نہ کرنا ، تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے یہی بھی شہیدوں میں شمار ہوگا۔

دل میں گناہ کی حسرت بھی نہ ہو یہ حسرت ہونا بھی ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔

اولیاء اللہ کو یہی خوف رکھتا ہے کہ پتہ نہیں کیسا خاتمہ ہوگا،

اس دُعا سے معلوم ہوا کہ ہدایت کے بعد بھی دل میں ٹیڑا پن آسکتا ہے اس لئے یہ دُعا مانگنی چاہئے۔ ربنا

ہمیں وہ رحمت عطا فرمائیے کہ آخری دم تک ہماری دین پر استقامت رہے۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر خوف کا غلبہ کا واقعہ بیان فرمایا

جو اللہ کے مقبولین ہوتے ہیں وہ ہی اللہ سے ڈرتے ہیں یہ علامت ہے کہ اللہ کے مقبول بندوں کا یہی حال ہوتا ہے

 جو مقبولین ہیں اُن کے سامنے اللہ تعالیٰ کی عظمت رہتی ہے اس لئے ہی ڈرتے رہتے ہیں خوفِ خُدا علامتِ قبولیت ہے!

ملفوظاتِ معارفِ ربانی

خاندان و قبائل کا مقصد تعارف ہے نہ کہ تفاضل و تفاخر: آج حضرت والا نے مجلس کے دوران یہ آیت پڑھی:

{اِنَّاخَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّ اُنْثٰی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا}
(سورۃُ الحجرات، اٰیۃ:۱۳)

حق سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے تم کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا یعنی بابا آدم علیہ السلام اور مائی حوا علیہا السلام سے وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَائِلَ اور ہم نے تم کو مختلف خاندانوں میں تقسیم کردیا لیکن یہ تقسیم تفاخر کے لیے نہیں بلکہ اس کا مقصد ہے لِتَعَارَفُوْا تاکہ تم کو ایک دوسرے کا تعارف حاصل ہوسکے۔ لیکن ہم لوگوں نے بجائے تعارف کے تفاضل اور تفاخر شروع کردیا۔ جو پٹیل ہے وہ کہتا ہے کہ ہمارے مقابلہ میں سب گھٹیل ہیں یعنی گھٹیا ہیں کوئی لمبات ہے کوئی گنگات ہے۔ اس آیت سے یہ مسئلہ نکلا کہ اپنے خاندان پر، اپنی برادری پر، اپنے القاب پر فخر کرنا نادانی ہے جو مقصدِ تعارف کے خلاف ہے۔ اس وقت مجھے بس یہ تھوڑی سی نصیحت کرنی ہے کہ لِتَعَارَفُوْا کا خیال رکھیے۔ تفاخر و تفاضل جائز نہیں کیونکہ تفریقِ شعوب و قبائل سے اﷲ کا مقصد یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے سے تعارف ہوجائے کہ فلاں خاندان سے ہے، وہ فلاں قبیلہ سے ہے۔ خاندان و قبائل سببِ عزت و شرف نہیں ہیں۔ پھر عزت و شرف کس چیز میں ہے؟ آگے ارشاد فرماتے ہیں اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاﷲِ اَتْقَاکُمْ اور اﷲ کے نزدیک معزز وہ ہے جو زیادہ تقویٰ اختیار کرتا ہے۔ جو جتنا زیادہ متقی ہے اﷲ کے نزدیک اتنا ہی زیادہ معزز ہے۔

تقویٰ کی تعریف: اِرشاد فرمایا کہ تقویٰ کی تعریف کیا ہے؟ جن باتوں سے اﷲ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں ان پر عمل کرنا اور جن باتوں سے ناراض ہوتے ہیں ان سے بچنا۔ امتثال اوامر اور اجتناب عن النواہی کا نام تقویٰ ہے۔ دیکھنا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کس بات سے خوش ہوتے ہیں اور سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کس بات سے خوش ہوتے ہیں۔ ایک تو ہماری خوشی ہے اور ایک اﷲاور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خوشی ہے جو اپنی ناجائز خوشی کو خوشی خوشی چھوڑ دے یعنی وہ اپنی خوشی کو اﷲا ور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خوشی پر قربان کردے تو سمجھ لو کہ وہ متقی ہوگیا ، اﷲ کا ولی ہوگیا۔

بس یہاں اپنے کو پابند کرلو پھر جنت  میں خوب مزے کرو

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries