مجلس۸۔ مئی۲۰۱۴ء  مسکراؤ اگر زندگی چاہیے!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم کی آمد میں تاخیر تھی ، جناب ثروت صاحب دامت برکاتہم کو اشعار سنانے کا فرمایا، انہوں نےحضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کے نعتیہ اشعار سنائے اور حضرت نفیس شاہ الحیسنی رحمۃ اللہ علیہ کا مشہورِ زمانہ نعت تجھ سا کوئی نہیں، اور حسنِ مجازی کی مذمت میں بھی حضرت والا کے اشعار سنائے، ان اشعار کا سلسلہ ۳۰ منٹ جاری رہا، اس کے بعد حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کا سفرِ ری یونین کے ملفوظات جناب ممتاز صاحب نے پڑھ کر سنائے، آج کی مجلس تقریباً ۱ گھنٹے تک جاری رہی۔

اس زمانے میں حسن فانی کی عظمت بیٹھ گئی ہے اُس کا حضرت والا نے پوسٹ مارٹم کرکے اُس کی حقیقت دیکھا۔

حضرت والا کا سارا کلام بدنظری اور عشق مجازی کے خلاف اعلانِ جہاد ہے۔

وہ ہنسنا دل کو مردہ کرتا ہے جو اللہ سے غافل کردے۔

جلوتوں میں ہنسیں اور خلوتوں میں مجھے یاد کریں۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہنستے بھی تھے اور بعض اوقات ہنستے ہنستے زمین پر لوٹ پوٹ ہوجاتے تھے،لیکن اس وقت اُن کے دل میں ایمان پہاڑ کی مانند ہوتا تھا۔

اہل اللہ ہنستے تو ہیں لیکن اُن کا دل غافل نہیں ہوتا

مسکراؤ اگر زندگی چاہیے! اگر ہنسوں گے نہیں تو پھر ڈینشن ڈپریشن ہوجائے گی۔

جن  کو  دیکھ  کر  زندگی  سے  پیار  ہوجائے

آپ نے دیکھے نہ ہوں شاید لیکن ایسے بھی ہیں

اس پوری دنیا میں سب سے بڑا روحانی مرض بدنظری کا ہے

صدیاں گذر جائیں گی پھر حضرت والا کی قدر ہوگی کہ حضرت والا دردِ محبت کیسا لاثانی تھا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت والا کی تعلیمات کو قیامت تک قائم رکھے اور ہمیں سرمو بھی اُس سے انحراف نہ کریں۔

حضرت والا شیر تھے، جہاں حق ظاہر ہوگیا حضرت والا ڈٹ جاتے تھے اور فرماتے تھے کہ میرے شیخ کی جوتیوں کا صدقہ ہے کہ بڑے سے بڑے دنیادار آدمی کا میرے دل پر ذرا برابر اثر اور رعب نہیں آتا۔

بعض دفعہ اللہ تعالیٰ اہل اللہ سے  ایسی بات کہلوادیتے ہیں تاکہ متعلقین پہچان لیں۔

حضرت والا کے مزاحیہ اشعار بھی اصلاحی اشعار ہیں۔

جس انداز میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے حسن مجازی کا پوسٹ مارٹم کیا ہے دنیاوی شاعر کیا کریں گے کیونکہ دنیاوی شعراء کی نظر ظاہری اشعار پر ہوتی ہیں، حضرت والا تو اِس پاخانے پر وہ حسن کا ورق اتر کر دیکھا دیا یہ کیسے اندر پیشاپ پاخانہ ان حسینوں میں بھرا ہوا ہے۔

دل سے غیر اللہ نکلا پھر اللہ ہی اللہ ہے! کلمہ میں پہلے لا الہ ہے، اللہ پھر آئے جب تم غیر اللہ سے دل کو خالی کرو گے

ہمارا گمان اقرب الی الیقین ہے کہ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ جیسا کوئی نہیں تھا، آخری سفرِ جنوبی افریقہ میں فرمایا تھا میرا کلام کوئی نہیں سمجھ سکتا بس وہی سمجھ سکتا ہے جس کے پاس میرے جیسا دل ہو۔

جہاں کوئی اللہ کا ولی گذر جاتا ہے وہاں نور ہی نور پھیل جاتا ہے، اس لئے

تنہائی میں مجھ سے فرمایا کہ ری یونیں کا مطلع نور سے بھر گیا، انہی اہل اللہ کی برکت سے یہ زمین و آسمان قائم ہیں۔ اس لئے حضرت والا کی دُعا کی برکت سے کراچی طوفان سے محفوظ ہوگیا۔

گناہوں سے جان کی بازی لگا کر بچے لیکن اگر پھر بھی گناہ ہوگیا تو مایوس نہ ہوگا فوراً خوب رو رو کر توبہ کرلو۔

حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ ہماری طاعات اُن کی توبہ کو نہیں پہنچ سکتی

توبہ بندے کو اللہ کا محبوب بنادیتی ہے۔

اگر بار بار گناہ ہوجاتا تو بار بار توبہ بھی کرو۔ اللہ تعالیٰ جب دیکھیں گے کہ بندہ بار بار توبہ کررہا ہے، اس کو مکمل حفاظت کی توفیق دے دو۔ ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries