مجلس۱۱۔ مئی۲۰۱۴ء ندامت سے قربِ عظیم عطا ہوتا ہے!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز تھے، حضرت والا نے شروع میں ویب کیمرے کے استعمال کے حوالے سے چند نصائح فرمائیں، اس کے بعد مولانا ابراہیم کشمیری صاحب کو اشعار سنانے کو فرمایا انہوں نے اپنی پرسوز آواز میں اشعار سنائے حضرت ساتھ ساتھ تشریح فرماتے رہے، اکابر اور حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے واقعات بھی بیان فرمائے۔ پھر حضرت والا کے حکم سے حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کے سفرِ ری یونین کے ملفوظات کا مجمومہ معارفِ ربانی سے جناب ممتاز صاحب نےملفوظات پڑھ کر سنانے شروع کیے آج کی مجلس تقریباً ۱ گھنٹےتک جاری رہی۔۔

اہم ملفوظات

شروع میں ویب کیمرے کے حوالے سے تنبیہ فرمائی: پوری پوری رات ویب کیمرے کے ذریعے باتیں کرتے رہتے ہیں اور فجر کی نماز بھی چھوٹ جاتی ہے، کتنا بڑا نقصان ہے یہ ! 

ہر چیز کی نقل نہیں کرنی چاہیے، اگر شیخ بھی غلطی کررہا ہے تو کتاب و سنت پر عمل کرنا ہے۔

مولانا ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ فلاں بزرگ کو دیکھا کہ  ایک محفل میں تصویریں کھینچی جارہی تھیں اور وہ وہاں تشریف فرما تھے، بزرگ تھے اللہ والے تھے تو کیا اُن کو کہا جائے یا نہ کہا جائے، تو مولانا ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اگر تمہارا باپ بلائی کھا رہا ہوں اُس میں مکھی پڑی ہو تو کیا تم ادب کی وجہ سےنہیں بتاؤ گے! ادب سے کہہ دو کہ ابّا! اِس کو نہ کھائیے اس میں مکھی ہے! اسی طرح اپنے بڑوں سے بھی کہہ دو!

ہمارے بزرگوں نے تو کسی کی اِس معاملے میں رعایت نہیں کی لیکن ادب کے دائرے کو بھی نہیں چھوڑا، اس پر حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے مرید کا واقعہ بیان فرمایا کہ شادی کے بعد فجر کی تکبیرِ اولیٰ چھوٹ جانے پر ایک مرید کی توجہ دلانے پر حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں اس سے توبہ کرتا ہوں اور انشاء اللہ آیندہ ایسا نہیں ہوگا۔ یہ ہیں ہمارے برزگ!

حضرت مولانا ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ بیان فرمایا کہ حضرت میٹھا کھانے کے بعد پیالی کو چمچے سے صاف فرماتے تھے انگلی سے نہیں فرماتے تھے حالانکہ انگلی سے صاف کرنا سنت ہے شاید کوئی طبعی عذر تھا، لیکں ہمارے حضرت والا نے فرمایا کہ حضرت کو توجہ دلانی چاہیے تو حضرت میر صاحب دامت برکاتہم نے حضرت ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا تو حضرت نے فوراً فرمایا اچھا! اُن سے کہہ دینا کہ ابرار الحق نے اس سے رجوع کرلیا! آہ کیسے پیارے تھے اپنے بزرگ! کہ حق بات کو فوراً قبول فرمالیتے تھے!

حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں یہ اصول تھا کہ کوئی امرد لڑکوں سے بات بھی نہ کرے، بہت احتیاط کرے، اس ضمن میں حضرت والا کے تقویٰ کے اعلیٰ مقام کا تذکرہ فرمایا!

ہمارے بزرگ تو ایسے تھے کہ حق بات کو قبول کرتے تھے، تو غلطی تو ہو سکتی ہے لیکن اُس پر جمنا کیونکہ میں نے ایسا کیا ہے اس لئے یہ صحیح ہے یہ پیر پرستی جائز نہیں! یہ دیکھو کتاب و سنت میں کیا ہے اور تقویٰ کس چیز میں ہے بس اُس پر عمل کرو، یہ تھوڑی نہ جو وہ کررہا ہے وہ ہم بھی کرنے لگیں، بالفرض اُس سے کوئی معصیت بھی سرزد ہوجائے تو اُس کی نقل جائز تھوڑی ہوجائے گی وہ توبہ کرے گا! یہ تھوڑی کہ پیر صاحب نے ایسا کیا اس لئے ہم بھی ایسا کرلیں

ایک بزرگ کا قصہ بیان فرمایا کہ اُن کو نظر کم آتا تھا اور بہت بوڑھے بھی ہوگئے تھے تو اُن کی پاس کوئی لڑکی بھی آگئی تو اُس کے سر پر ہاتھ رکھ دیا، اب اُن کو نظر بھی نہیں آتا تھا لیکن بات فتنے کی تھی، تو حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ دیکھو کہ یہ بزرگ اللہ والے ہیں ان سے بدگمانی جائز نہیں! لیکن یہ اُن کا عمل ٹھیک نہیں ان کو توجہ دلانی چاہیے تو حضرت نے ایک خط عبد اللہ نے نام سے اُن کو تحریر فرمایا تھا جس پر انہوں نے حق بات کو قبول کرکے رجوع فرما لیا تھا

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries