مجلس۱۶۔ مئی۲۰۱۴ء غذائے اولیاء گناہوں سے بچنا ہے!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز تھے،  مولانا ابراہیم کشمیری صاحب نے جناب شاہین اقبال اثر صاحب دامت برکاتہم کے اشعار حضرت والا کے حکم پر سنانے شروع کئے، حضرت والا نے بہت پسند فرمائے کئی اشعار مکرر بار سنےاور بہت تعریف فرمائی۔ پھرحضرت والا کے حکم سے حضرت والا شیخ العرب والعجم مجددِ عصر عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ کے سفرِ ری یونین کے ملفوظات کا مجمومہ معارفِ ربانی سے جناب ممتاز صاحب نےملفوظات پڑھ کر سنانے شروع کیے آج کی مجلس تقریباً ۱ گھنٹےتک جاری رہی۔۔

تشریح اشعار

گناہوں سے چھوڑنے کی غذا اگر فاسق بھی کھانے لگے تو وہ بھی ولی  ہوجائے گا۔

اللہ کے راستے کا غم اُٹھانا اللہ والوں کی غذاہے جب کہ دنیادار دنیا کے فانی لذتوں پر جان دیتے ہیں

اللہ والے نفس کی حرام خوشیوں کو ترک کرکے اللہ کے راستے کا غم اُٹھاتے ہیں لیکن اہل دنیا کو سمجھتے نہیں ، 

اللہ والوں کے عشق مولیٰ کے سامنے بڑے بڑے علم والے اُس کے سامنے سرنگوں ہوجاتے ہیں۔

حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ شانِ علمی بیان فرمائی، علم کا سمندر بھی اُن کے سامنے پانی پانی ہوگئے۔ اس ضمن میں بڑے علماء کرام کاحضرت والا کے علمی بلندی کا اعتراف کے واقعات ذکر فرمائے

انتہائی فنائیت سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ میرے دوستو کے حسن ظن کے مطابق معاملہ فرمادے!

ملفوظاتِ معارف ربانی

حدیث زُرْغِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا کی شرح: ارشاد فرمایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہٗ فرماتے ہیں کُنْتُ اَلْزَمُ بِصُحْبَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی صحبت میں ہر وقت چپکا رہتا تھا اور ایک حدیث میں ہے کہ زُرْغِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا ناغہ دے کر ملنا محبت کو بڑھاتا ہے  فَمَا تَطْبِیْقُ  بَیْنَ  عَمَلِ  الصَّحَابِیِ وَالْحَدِیْثِ یعنی صحابی کے قول اور حدیث پاک میں کیا تطبیق ہے، تو اس کی تطبیق مولانا جلال الدین رومی نے بیان کی ہے کہ زُ ْرغِبًّا کا حکم رشتہ داروں کے لیے ہے مثلاً داماد سسرال جائے اور وہیں پڑا رہے، سسرال والے بھی کہیں کہ پتہ نہیں کب جائے گا، غرض یہ عام رشتہ داریوں کا مسئلہ ہے، لیکن جو شخص اﷲ اور رسول پر عاشق ہو یا اپنے شیخ پر عاشق ہو اس کے لیے زُرْغِبًّا  کا حکم نہیں ہے   ؎

نیست   زُرْغِبًّا   وظیفہ  ماہیاں
زاں کہ بے دریا ندارند اُنسِ جاں

یعنی اگر مچھلی سے کہو کہ ناغہ دے کر پانی میں جائے تو مچھلی تو مر جائے گی کیونکہ بغیر پانی کے وہ زندہ نہیں رہ سکتی۔ لہٰذا حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہٗ کی روحِ مبارک ایسی تھی جیسے کہ مچھلی کو پانی سے تعلق ہوتا ہے اور جملہ حضراتِ صحابہ کو اﷲ اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے ایسا ہی تعلق تھا۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ حدیث پاک اور صحابی کے قول میں تطبیق یہ ہے کہ زُرْغِبًّا  یعنی ناغہ دے کر ملاقات کرنا اعزاو اقربا اور عام رشتہ داروں کے لیے ہے لیکن کسی پر کسی اﷲ والے کے عشق کی کیفیت غالب ہوجائے مثلاً اپنے شیخ سے ایسی محبت ہوجائے کہ بغیر شیخ کے اس کو چین نہیں آتا تو اس اﷲ والی محبت کے لیے زُرْغِبًّا  کا حکم نہیں ہے، وہ روزانہ آئے، ایک دن بھی ناغہ نہ کرے، چالیس دن مکمل لگائے یا اگر اس کے ذمہ کوئی حقوقِ واجبہ نہیں ہیں تو شیخ کے در پر رہ پڑے، ہر شخص کے اپنے اپنے حالات ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اﷲ والے کی ذات پر عاشق ہواس کی کسی صفت پر عاشق نہ ہو جیسے بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ آج بیان ہوگا یا نہیں۔ جب معلوم ہوجائے کہ بیان نہیں ہوگا تو گھر بیٹھ گئے۔ معلوم ہوا کہ یہ تقریر کا عاشق ہے مقرر کا عاشق نہیں حالانکہ محبت کا تقاضا یہ ہے کہ جس سے محبت ہو اس کو ایک نظر دیکھنا دنیا ومافیہا سے قیمتی ہے۔۔ محبت ہو تو ایک نظر کی کیا قیمت ہے یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ سے پوچھو۔

حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہٗ سے فرمایا کہ اے ابو بکرصدیق! مجھ کو دنیا میں تین چیزیں عزیز ہیں (۱)خوشبو (۲) نیک بیوی (۳) نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، تو حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہٗ نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول! مجھ کو بھی تین چیزیں دنیا میں عزیز ہیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے پوچھا کہ بتائو! وہ چیزیں کیا ہیں؟ عرض کیا(۱) اَلنَّظَرُ اِلَیْکَ (۲) وَالْجُلُوْسُ بَیْنَ یَدَیْکَ (۳) وَ اِنْفَاقُ مَالِیْ عَلَیْکَ یعنی ایک نظر آپ کو دیکھ لینا اور تھوڑی دیر آپ کے پاس بیٹھ لینا اور اپنا مال آپ پر فدا کرنا، اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز مجھ کو محبوب نہیں ہے۔ حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ عنہٗ نے سکھادیا کہ شیخ سے ایسی محبت ہونی چاہیے۔

نافرمانی کے ماحول میں ولی اﷲ بننے کا طریقہ: ارشاد فرمایا کہ ری یونین میں اولیاء اﷲ کی تعداد اور زیادہ بڑھ سکتی ہے اور قوی نسبت ہوسکتی ہے، اگرچہ یہاں کی مارکیٹ میں مار یعنی حسن کے سانپ بہت زیادہ ہیں، یہ سانپ آگے پیچھے پھر رہے ہیں لیکن جتنا ہی زیادہ مجاہدہ ہوگا اتنا ہی زیادہ مشاہدہ ہوگا۔ اﷲ دیکھتے ہیں کہ میرا بندہ ری یونین میں ہر طرف سے مار کھا رہا ہے، اِدھر دیکھتا ہے تو لڑکی، اُدھر دیکھتا ہے تولڑکی، حسن کے مار (سانپ) سے بچنے کے لیے نظریں بچا کر مار کھارہا ہے، غم اُٹھا رہا ہے تو اتنی مار کھانے پر کیا اﷲ کو اس پر رحم نہیں آئے گا۔ ہر وقت فریاد کر رہا ہے کہ یاﷲ رحم کردے، یا ﷲ رحم کردے، جہاں دریا میں طوفان ہوتا ہے وہاں کشتی چلانے والاجس کو ناخدا کہتے ہیں جب دیکھتا ہے کہ طوفان میں شدت آگئی اور کشتی موجوں میں کبھی اوپر جارہی ہے کبھی نیچے آرہی ہے تو اس وقت وہ ناخدا کہتا ہے یا خدا، یاخدا، تو جب اتنا زیادہ وہ یاخدا یا خدا کہے گا تو باخدا نہیں ہوجائے گا؟

ری یونین کی سڑکوں پر اتنا زیادہ طوفانِ عریانی ہے کہ یہاں جو ہروقت کہے گا کہ یاخدا بچا، یا خدا بچا تو ان شاء اﷲ وہ اسی سے ولی اﷲ بن جائے گا۔ اب آپ کہیں گے کہ صاحب نظر بھی تو خراب ہوجاتی ہے تو جواب یہ ہے کہ ہم گناہ کرتے کرتے تھک سکتے ہیں، خدا ہم کو معاف کرتے کرتے نہیں تھک سکتا، پس شرط یہ ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے نادم ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا عزم ہو، اﷲ یہ کبھی نہیں فرمائیں گے کہ اے ری یونین والو! ہم تم کو معاف کرتے کرتے اب تھک گئے ہیں۔ آپ توبہ کرتے رہیں اﷲ تعالیٰ معاف کرتے رہیں گے، ندامت سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ایک چھٹانک بارود پہاڑ کو اُڑادیتی ہے، جب اﷲ کی مخلوق میں یہ صفت ہے کہ پہاڑ کو اُڑا دے تو کیا اﷲ کی رحمت میں یہ شان بھی نہیں کہ ہمارے گناہوں کے پہاڑوں کو اُڑادے؟ سمندر کی ایک موج پورے ری یونین کا پیشاب پاخانہ اُڑادیتی ہے، تو اﷲ کی رحمت کا سمندر غیر محدود ہے جس کے سامنے ہمارے بے شمار گناہوں کی محدود اکثریت کوئی حقیقت نہیں رکھتی لیکن روحانی ڈرائی کلین کی ون ڈے سروس کا اہتمام کرو یعنی اگر خطا ہوجائے تو روزانہ نادم ہوکر توبہ کرو اور ایک نیک ماحول بنالو، خانقاہ کا مقصد یہی ہے کہ شام کو آکر تھوڑی دیر کے لیے آپس میں بیٹھ کر بزرگوں کی کتاب سن لو، ایک دوسرے کی صحبت میں بیٹھو، ان شاء اﷲ دن بھر کا جتنا کچرا گندگی اور برائی ہے سب صاف ہوجائے گی اور آپ پاک ہوجائیں گے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اگر شیخ کامل نہ ملے تو آپس میں ایک دوسرے کی صحبت میں بیٹھیے کیوں کہ ایک ہزار پاور کا بلب اگر نہ رہے تو بیس پاور کے دس بلب جمع ہوجائیں تو نور بڑھے گا یا نہیں؟ چراغوں کی تعداد بڑھ جائے تو نور بڑھ جائے گا۔پس جب شیخ چلا جائے تو پیر بھائی آپس میں مل بیٹھیں، اس سے نفع ہوگا، یہ صحبتیں بے کار نہیں ہیں۔ یہ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی بات ہے فرماتے ہیں   ؎

بست مصباح از یکے روشن تراست

مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اگرچہ صالحین برابر درجہ کے ہوں اور کوئی اس میں شیخ نہ ہو تو اس صحبت کو بھی غنیمت سمجھو کیوں کہ بیس چراغوں کا نور ایک چراغ سے روشن تر ہوگا، بعض لوگ شیخ کا انتظار کرتے ہیں اور بغیر شیخ کے جڑنا اپنی توہین سمجھتے ہیں، اس کو بیکار سمجھتے ہیں۔ میں آپ لوگوں سے خاص طور سے عرض کر رہا ہوں کہ اس نعمت کو غنیمت سمجھئے اور میرے جانے کے بعد آپ لوگ آئیے اور ایک دوسرے کو کتاب پڑھ کر سنائیے۔ آپ یہ نہ سوچئے کہ ہمیشہ مولانا داؤد ہی سنایا کریں گے، کبھی کوئی سنادے کبھی کوئی سنا دے لیکن اس اجتماع کو باقی رکھیں، اس لیے کہ صالحین کا اجتماع بہت اہم ہے، معمولی درجہ کے اہل اﷲ اور صالحین جب بیٹھیں گے تو اﷲ سب کو بڑے اولیاء کی صف میں لکھ دیں گے ہُمُ الْجُلَسَآءُ لاَ یَشْقٰی بِہِمْ جَلِیْسُہُمْ مقبولین کے پاس بیٹھنے والے بدنصیب نہیں ہوسکتے۔ علامہ ابن حجر عسقلانی اس حدیث شریف کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اِنَّ جَلِیْسَہُمْ یَنْدَرِجُ مَعَہُمْ  فِیْ جَمِیْعِ مَایَتَفَضَّلُ ﷲُ بِہٖ عَلَیْھِمْ یعنی جو صالحین کے ساتھ بیٹھتا ہے اﷲ بڑے اولیاء کے ساتھ ان کو بھی لکھ دیتا ہے  اِکْرَامًا لَّہُمْ  اﷲ یہ اپنے مقبول بندوں کے اکرام کے لیے کرتا ہے۔ تو شکر کریں کہ اﷲ نے اپنے سلسلے کی خانقاہ یہاں بنوادی اور مولانا داؤد کے والد صاحب نے اس زمین کو دین کے لیے وقف کردیا۔ اتنے لوگ یہاں آرہے ہیں تو یہ سلسلہ بعد میں بھی جاری رکھیں خواہ ہفتہ میں ایک دفعہ ہو ، اگر ہر ہفتے کوئی نہیں آسکتا تو ماہانہ اجتماع رکھیں جس میں حضرت حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ کے سب متعلقین حاضر ہوجائیں، چاہے ان کا بابا کوئی بھی ہو دادا تو ایک ہے، اس لیے کمالاتِ اشرفیہ سے دادا کی بات پڑھو کہ حکیم الامت کے ارشادات ہیں۔ ان شاء اﷲ آپ دیکھیں گے کہ دن بھر کا سارا میل کچیل معاف ہوجائے گا، یہ صحبت کا اثر ہوتا ہے۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries