مجلس۲۰۔ مئی۲۰۱۴ء اللہ والوں سے محبت کا انعام!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز تھے، جناب تائب صاحب حاضرِ خدمت تھے، حضرت نے فرمایا تائب صاحب اشعار سنائیے انہوں نے اپنی پرسوز آواز میں اشعار سنا کر حاضرین مجلس کو مست کردیا۔ حضرت والا نے بھی بہت پسند فرمائے،۔ پھرحضرت والا کے حکم سے ملفوظات کا مجمومہ معارفِ ربانی سے جناب ممتاز صاحب نےملفوظات پڑھ کر سنانے شروع کیے، ملفوظات کے تشریح میں بھی حضرت نے ملفوظات ارشاد فرمائے آج کی مجلس تقریباً ۱ گھنٹےتک جاری رہی۔۔

ملفومظاتِ معارف ربانی

۔اب میں آپ کی خدمت میں وہ شعر پیش کررہا ہوں جس کے لیے آپ کو اتنا انتظار کرایا اور وہ شعر ہے   ؎

جو کرتا ہے تو چھپ کے اہل جہاں سے
کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے

یہ میرا شعر ہے اور بتائیں کتنا پیارا شعر ہے کیونکہ کلمہ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ﷲُ میں نفی پہلے ہے اور اثبات بعد میں ہے، غیر ﷲ سے تعلق کی نفی پہلے ہے اور ﷲ سے تعلق کا اثبات بعد میں ہے، اگر آپ کہیں کہ یہاں لاَ اِلٰہَ سے مراد باطل خدا ہیں جبکہ ہم خواہشاتِ نفس کو خدا نہیں سمجھتے لیکن ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم اپنی خواہشاتِ نفس کو جو پوجتے ہو یہ بھی تمہارے باطل اِلٰہَ ہیں اور اس کی دلیل قرآن پاک کی یہ آیت ہے اَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰہَہُ ھَوَاہُ اے محمد !صلی ﷲ علیہ وسلم کیا آپ نہیں دیکھتے کہ بعض نالائقوں نے اپنی بری خواہشات کو اپنا خدا بنایا ہوا ہے۔ معلوم ہوا کہ جو بدنظری کرتا ہے وہ اپنی بری خواہشات کو خدا بنائے ہوئے ہے۔ میں بحیثیت طبیب کے عرض کرتا ہوں کہ نظر کی حفاظت میں صحت کی ضمانت بھی ہے کیونکہ بد نظری سے صحت خراب ہوجاتی ہے، جو شخص جتنی نظر بچائے گا اس کی آنکھ کی روشنی بھی محفوظ رہے گی اور مثانہ کی بیماریوں سے بھی بچا رہے گا کہ بار بار پیشاب آرہا ہے اور اس کا دل بھی مضبوط رہے گا، قلب میں سکون رہے گا کیونکہ بخاری شریف کی روایت کے مطابق بد نظری کو آنکھوں کا زِنا قرار دیا گیا ہے زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ تو بتاؤ کیا آنکھوں کا زِنا کرنے پر ہم کو صحت ملے گی؟ خالقِ صحت کو ناراض کرکے ہم صحت مند رہیں گے؟ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ بدنظری سے دل پریشان رہتا ہے مگر شیطان بہکاتا ہے کہ بہت مزہ آئے گا تو شیطان کو جواب دینے کے لیے میں نے ایک شعر بنایا ہے، جب آپ سڑکوں پر چلیں اور شیطان کہے کہ دیکھو کیسے کیسے جلوے نظر آرہے ہیں اور کہے کہ بد نظری کرنے سے بڑا مزہ آئے گا تو اس وقت آپ یہ شعر پڑھ لیں   ؎

ہم   ایسی   لذتوں   کو  قابلِ  لعنت  سمجھتے ہیں
کہ جن کو دیکھنے سے رب میرا ناراض ہوتا ہے

اور اگر شیطان پھر بھی وسوسہ ڈالے تو اس کو سختی سے جواب دو   ؎

نہ دیکھیں گے نہ دیکھیں گے، انہیں ہرگز نہ دیکھیں گے
کہ   جن   کو   دیکھنے   سے  رب  میرا ناراض ہوتا ہے
۔

لہٰذا ہمت سے کام لو، حسینوں کو دیکھنے سے کچھ نہیں ملے گا، آج میں کار میں جارہا تھا تو دیکھا کہ یہاں کی سڑکوں پر بے پردہ عورتوں کا سیلاب آیا ہوا ہے، اس پر ایک عجیب مضمون دل میں آیا کہ ﷲ نے بے پردگی کو جو حرام قرار دیا ہے کہ عورتیں بے پردہ نہ نکلیں تو یہ ہم پر بہت بڑا احسان کیا ہے اور اس کی عقلی دلیل یہ ہے کہ کسی کے پیٹ میں آٹھ کباب کھانے کی گنجائش ہے تو وہ آٹھ کباب کھانے کے بعد نویں کباب کی طرف دیکھے گا بھی نہیں اور اگر زیادہ کباب کھالے تو پیچش بھی لگ سکتی ہے لیکن اگر کوئی کباب کھائے نہیں صرف دیکھ لے تو بد ہضمی سے بچ جائے گااور کباب کو دیکھنے سے معدہ کو کوئی نقصان بھی نہیں پہنچے گا لیکن عورتوں کو چاہے استعمال کریں یا نہیں ان کو صرف دیکھنے ہی سے منی پتلی ہوجائے گی اور آپ بے وضو ہوجائیں گے جبکہ ﷲ نے ہم کو اپنا مقرب بنانے کے لیے وضو کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی ہے کہ اگر باوضو ہو تو جب چاہو نماز پڑھ سکتے ہو اور اگر نظر کی حفاظت نہ کی تو مذی نکل آئے گی اور اگر مذی نکل آئی تو وضو ٹوٹ جائے گا لہٰذا وضو شکن کام مت کرو کیونکہ وضو ذریعہ ہے میرے دربار میں آنے کا اور تم نے ذریعہ ہی ختم کردیا اور بدنظری سے صحت الگ خراب ہوتی ہے اس لیے یہ ﷲ کا عجیب و غریب حکم ہے اور ہر حکم میں بندوں کی بھلائی پوشیدہ ہے۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ نظر بازی احمقوں کا گناہ ہے، ملتا ملاتا کچھ نہیں اور اگر حسین مل بھی گیا تو کیا کرو گے؟ اس زمانہ میں ایک ہی بیوی کا حق ادا کرنا دشوار ہے، اس کے لیے معجونیں تلاش کرتے پھرتے ہو تو خواہ مخواہ اِدھر اُدھر دیکھ کر قلب مت خراب کرو، یہ قلب ﷲ کا گھر ہے جو غیر ﷲ کو دیکھے گا اس کے دل میں ﷲ کیسے گھر کرے گا، اسی کو خواجہ صاحب فرماتے ہیں   ؎

نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ
خدا کا  گھر  پئے  عشقِ بتاں  نہیں   ہوتا

خواجہ صاحب کا ایک اور شعر ہے   ؎

حسنِ فانی سے جو دھوکہ کھائے گا
یہ منقش سانپ ہے ڈس جائے گا

بعض سانپ کی جلد پر رنگین نقش و نگار بنے ہوتے ہیں، اگر یہ سانپ کسی سے کہے کہ آدھی رات کو جو آپ کسی کے عشق میں یہ شعر پڑھ رہے تھے   ؎

ڈال دو میری گردن میں بانہیں

تو میں بھی اس وقت چارپائی کے نیچے موجود تھا لہٰذا اب میں آپ کی گردن میں بانہیں ڈالنا چاہتا ہوں کیونکہ میں بھی حسین ہوں، میرے جسم پر حسین نقش و نگار بنے ہوئے ہیںتو آپ کہیں گے کہ بے شک تم حسین تو ہو مگر تمہارے منہ میں زہر بھی تو ہے لہٰذا یہ جتنے حسین سڑکوں پر پھر رہے ہیں یہ منقش سانپ ہیں، ڈس جائیں گے اور اگر کبھی کسی کے لال لال گال نظر آجائیں تو خواجہ صاحب کا یہ شعر پڑھو   ؎

دیکھ ان آتشی رُخوں کو نہ دیکھ
ان کی جانب نہ آنکھ اُٹھا زِنہار
دور ہی سے یہ کہہ اِلٰہی خیر
وَقِنَا   رَبَّنَا    عَذَابَ    النَّارِ

یعنی ان آگ جیسے چہروں کو نہ دیکھنا، اگر اچانک نظر پڑ جائے تو رَبَّنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِکہنا ان شاء ﷲ آپ قلب میں نور محسوس کریں گے۔

ری یونین میں اگر کوئی فرض واجب اور سنت مؤ کدہ ادا کرلے اور کبھی تہجد نہ پڑھے اور صرف آنکھ بچالے تو میں اس کو ﷲ کے بھروسہ پر لکھ کر دیتا ہوں کہ وہ اولیاء صدیقین کے آخری مقام تک پہنچ جائے گا کیونکہ ولایت نام ہے ترکِ معصیت کا اِنْ اَوْلِیَآءُ ہٗ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ ﷲ علیہ فرماتے تھے کہ ولایت نام ہے تقویٰ کا یعنی گناہ چھوڑنے کا، وظیفوں سے کوئی ولی ﷲ نہیں بنتا، اگر کوئی ہر سال حج اور عمرہ کرے اور رات بھر تہجد پڑھے لیکن سڑکوں پر ایک بھی حسین کو نہ چھوڑے تو بتاؤ کیا وہ ولی ﷲ ہوگا؟ اور اگر کوئی صرف فرض، واجب اور سنتِ موکدہ پڑھتا ہے مگر ایک گناہ نہیں کرتا، ایک نظر خراب نہیں کرتا یہ ولی ﷲ ہے کیونکہ تارکِ معصیت ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں ہے کہ آپ تہجد نہ پڑھیں، اگر آخر وقت میں اُٹھنا مشکل معلوم ہو تو وتر سے پہلے دو رکعات نفل تہجد کی نیت سے پڑھ لیں بلکہ اس میں تین حلوے کھا لیں یعنی ان دو رکعات نفل میں تین نیت کرلیں، نمازِ توبہ کی نیت ، تہجد کی نیت اور نمازِ حاجت کی نیت اور نماز پڑھ کر ﷲ سے دعا کریں کہ یا ﷲ! میرے دن بھر کے گناہوں کو معاف فرمادیجیے، اگر ون ڈے سروس یعنی روز کے روز کپڑا دُھل سکتا ہے تو آپ کی رحمت ہمارے دن بھر کے گناہوں اور خطاؤں کو معاف کرسکتی ہے۔ کیا ری یونین میں روحانی ون ڈے سروس کی ضرورت نہیں ہے؟ اس کے بعد ﷲ سے اپنی حاجت عرض کریں کہ یاﷲ! میری حاجت یہ ہے کہ میں آپ سے آپ کو مانگتا ہوں، آپ مجھے ﷲ والا بنا دیں اور مجھے تہجد گذاروں میں شامل کرلیں، ان شاء ﷲ قیامت میں یہ شخص تہجد گذاروں میں اُٹھے گا۔

ﷲ والوں سے محبت کا انعام: آخر میں دوسری نعمت بیان کرتا ہوں، یہ نعمت بھی یہاں آکر ملی ہے، حضرت حکیم الامت تفسیر بیان القرآن میں فَاِذَا نُفِخَ فِیْ الصُّوْرِ فَلاَ اَنْسَابَ بَیْنَہُمْ کی تفسیر بیان فرماتے ہیں کہ جب قیامت قائم ہوجائے گی تو کافروں کی آپس میں جو رشتہ داریاں ہیں وہ ان کے کچھ کام نہیں آئیں گی کہ یہ میری بیوی ہے، یہ میرا بیٹا ہے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں کہ چونکہ یہ آیت کافروں کے حق میں نازل ہوئی ہے تو اس کا عکس یہ ہوگا کہ جو مسلمان آپس میں ﷲ کے لیے ﷲ والوں سے تعلق قائم کرتے ہیں تو قیامت کے دن یہ تعلقات فائدہ سے خالی نہیں جائیں گے، پھر فرمایا کہ جن لوگوں کو ﷲ والوں سے تعلق ہے خواہ صورتاً یا حقیقتاً، حقیقتاً تو یہ کہ وہ اُس ﷲ والے کی اولاد ہیں اور صورتاً یہ کہ وہ اُس ﷲ والے سے بیعت ہیں تو یہ تعلقات قیامت کے دن غیر مفید نہیں ہوں گے اور قیامت کے دن کام آئیں گے ان شاء ﷲ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ ﷲ علیہ فرماتے تھے کہ میں بیعت کرنے میں دیر نہیں کرتا اور توسع کرتا ہوں، زیادہ قیود اور پابندیاں نہیں لگاتا کیونکہ میں اس نیت سے بیعت کرتا ہوں کہ اگر قیامت کے دن میرے اُس مرید پر ﷲ کا فضل ہوگیا تو وہ اپنے پیر کے لیے بھی بخشش کی دعا مانگے گا کہ یا ﷲ! میں نے اس پیر کے ہاتھ پر بیعت کی تھی اور اس نے مجھے ﷲ ﷲ کرنا سکھایا تھا لہٰذا اے ﷲ!آپ میرے پیر کو بخش دیجیے اور اگر مجھ پر فضل ہوگیا تو میں اپنے اُس مرید کے لیے دعا کروں گا کہ یا ﷲ! اس نے میرے ہاتھ پر توبہ کی تھی آپ اس کو بخش دیجیے، اس لیے میں توسع کرتا ہوں لہٰذا اپنے بزرگوں میں سے کسی نہ کسی سے تعلق قائم کرنا چاہیے، اس میں غفلت کرنا مناسب نہیں خاص کر جن کے مشایخ انتقال کرچکے ہوں اور ان کو کوئی مناسبت والا پیر مل رہا ہو تو اپنی مناسبت کے مال سے تغافل، تساہل اور تثاقل نہ کرے اور تثاقل کے معنیٰ ہیں اَلتَّسَاہُلُ عَلیَ الطَّاعَۃِ مَعَ الْاِسْتِطَاعَۃِ یعنی طاقت ہے مگر پھر بھی تعلق نہیں جوڑ رہے ہیں، طاقت ہے مگر پھر بھی عمل نہیں کررہے ہیں، اس کا نام تثاقل ہے یعنی اپنے کو مٹی کے ثقیل ڈھیلے کی طرح رکھنے سے، غفلت اور سستی سے توبہ کیجیے اور ﷲ کے نام پر فدا ہوجائیے۔

مندرجہ بالا ملفوظ کی تشریح میں فرمایا: ہمارے حضرت والا کو دیکھنے سے برکات حاصل ہوجاتے تھے، ہر بزرگ کا رنگ مختلف ہوتا ہے، حضرت تھانوی ؒ کی شان بیان فرمائی، حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان حضرت تھانویؒ کے بارے میں

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ڈانٹ ڈپٹ کے معاملے میں میری کوئی نقل نہ مبادا کہ اُمت تمہارے ناز نہ اُٹھاسکے

حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ اصلاح بیان فرمائی۔ اس ضمن میں کئی واقعات ذکر فرمائے۔

شیخ رگڑتا ہے جب مرید کا دل آئینہ بنتا ہے۔

عشق سے کام بننا ہے، خالی علم سے اور مطالعہ سے اور خالی صحبت سے بھی کام نہیں بنتا جب تک کہ نیت کے تصحیح نہیں کرتا۔ اس ضمن میں حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ کی فنائیت کا واقعہ ذکر فرمایا۔

اب دعا کریں کہ ﷲ عمل کی توفیق عطا فرمائیں اور ہم سب کو ﷲ والا بنادیں اور اس خانقاہ کو حکیم الامت کے انوارات سے بھر دیں اور اس کو قبول فرمالیں اور ہم سب کو ﷲ والا بنادیں، جو لوگ یہاں حاضر ہیں اور جو لوگ غائب ہیں اور جو لوگ دوسرے ملکوں میں ہیں لیکن ان کو مجھ سے محبت ہے ان سب کو، اختر کو، میرے گھر والوں کو، میرے احبابِ حاضرین کو، ان کے گھر والوں کو، میرے احبابِ غائبین کو، ان کے گھر والوں کو یا ﷲ! ہم سب کو اولیاء صدیقین کی نسبت عطا فرما اور دونوں جہاں کی فلاح، صلاح اور ہر قسم کی بیماریوں سے عافیت عطا فرما۔ اے ﷲ! ہمارے دلوں کو سکون نصیب فرما اور ہر شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین ایسا ایمان اور یقین نصیب فرما کہ ہماری زندگی کی ہر سانس آپ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض نہ کریں، یہ دعا میرے لیے، میرے گھر والوں کے لیے، میرے دوستوں کے لیے اور ان کے گھر والوں کے لیے اور سارے عالم کے مسلمانوں کے لیے قبول فرما، آمین۔وَ صَلَّی ﷲُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

آخر میں درد بھری دُعا فرمائی !حضرت والا سراپا محبت تھے خود تو ایسے مجاہدات کیے حضرت مولانا ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ حضرت مولانا حکیم اختر صاحب نے شیخ کی خدمت میں ایسے مجاہدات کیے ہیں جیسے ۱۲۰۰ سال پہلے مرید کرتے تھے، چچلاتی دھوپ میں کئی میل دور سے شیخ کے لئے پانی بھر کر لانا، اس ضمن میں حضرت والا کے کئی مجاہدات کو ذکر فرمایا۔ لیکن ہمیں تو ایسے رکھا جیسے ماں بچوں کے لئے کرتی ہے، حضرت کے تو احسانات اتنے ہیں کہ قیامت تک آنے والی نسلوں تک کے ہم غلام ہیں۔

انتہائی درد سے فرمایا:  حضرت کے احسانات اتنے ہیں کہ اگر قیامت تک کی نسلوں کی میں غلامی کرتا رہوں تو پھر بھی حق ادا نہیں سکتا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries