مجلس۱۰۔ جون۲۰۱۴ء حضرت والا کی شانِ اجتہاد !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا میر صاحب دامت برکاتہم رونق افروز تھے، جناب تائب صاحب دامت برکاتہم حاضرِ خدمت تھے، حضرت والا نے ان کو اشعار سنانے کو فرمایا، تائب صاحب نے اپنے اشعار سنائے اور حضرت والا بہت خوش ہوئے، اشعار کے بعد جناب ممتاز صاحب نے معارفِ ربانی سے صفحہ ۴۰۵ سے ۴۱۸ تک ملفوظات پڑھ کر سنائے،درمیان درمیان میں حضرت ارشادات بھی فرماتے رہے  آج کی مجلس تقریباً  ۴۵ منٹ تک جاری رہی۔۔

 ملفوظات معارفِ ربانی

 ری یونین میں مجلس دعوۃ الحق کا قیام : پرسوں لندن سے میرے شیخ کا فون آیا کہ حکیم الامت نے برائیوں کو مٹانے کے لیے دعوۃ الحق قائم کی اور مشورہ دیا کہ ری یونین میں بھی قائم کرو۔ کراچی میں قائم کرچکا ہوں، پچاس حلقے بن چکے ہیں اور الحمدﷲ جہاں جہاں بھی یہ کام ہورہا ہے برائیاں مٹ رہی ہیں۔میں نے یہاں پانچ حلقے بنادئیے کہ اپنے اپنے حلقوں میں ایک ایک ناظم ہوگا، وہ ناظم اپنی پسند کا ایک نائب ناظم مقرر کرلے اور ایک خازِن اور سات آٹھ ممبر بن جائیں تو بس دعوۃ الحق قائم ہوجائے گی۔ کام کیا کرنا ہے؟ ہفتہ میں ایک آدھ گھنٹہ یا پندرہ بیس منٹ سہی دوستوں کو جمع کرکے آپ دین کی کوئی بات سنادیں، ایک بورڈ لگادیں ناظم فلاں نائب ناظم فلاں اور فلاں دن ہمارے یہاں بیس منٹ کے لیے یا آدھا گھنٹہ کے لیے دینی اجتماع ہوگا، خواتین کا بھی پردہ سے انتظام رہے گا۔ حکیم الامت کی کوئی کتاب حیوۃ المسلمین یا ایک منٹ کا مدرسہ میرے شیخ کا تجویز کیا ہوا، حکایاتِ صحابہ سے کچھ دین کی باتیں سنادیں اور دس منٹ ایک تسبیح لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ کی پڑھیں بس کافی ہے۔ حدیث میں ہے کہ جو سو دفعہ روزانہ  لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ پڑھے گا قیامت کے دن اس کا چہرہ چودھویں تاریخ کے چاند کی طرح چمکتا ہوا ہوگا۔ ایک صاحب نے کہا کہ یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ چاہے نماز روزہ نہ کرے صرف  لاَ اِلٰہَ اِلاَّاﷲُ پر یہ فضیلت ملے گی۔ میں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ اس حدیث کی بشارت کے مطابق جب کسی بندے کے لیے فیصلہ کرلے گا کہ اس کا منہ چودھویں کے چاند کی طرح روشن کرنا ہے تو منہ اُجالا کرنے والے اعمال کی توفیق بھی دے گا اور منہ کالا کرنے والے اعمال سے حفاظت بھی کرے گا۔ آپ پڑھ کے تو دیکھو، افضل الذکر ہے اور مجلسِ نصیحت اور مجلسِ ذکر اور دو تین منٹ بیٹھ کر منکرات کو مٹانے کی اجتماعی کوشش کا مشورہ ہوجائے کہ ہم لوگ شادی بیاہ سنت کے مطابق کریں گے، آپس میں مشورہ کرو جتنے ممبر جڑتے جائیں آپ ممبر بڑھاتے جائیں، ممبر کم نہ کیجئے لہٰذا اس سلسلے میں یہاں پانچ جگہ مجلس دعوۃ الحق قائم کردی ہے اور جو حضرات اس کام میں دلچسپی لیں میں ان کو لبیک کہوں گا، مرحبا اور اہلاً و سہلاً کہوں گا لہٰذا میں ابھی پانچ منٹ میں ناظم بنائوں گا اور آپ ہی سے پوچھوں گا کہ آپ کا نائب ناظم کون ہوگا لہٰذا میری موجودگی میں اگر حلقے قائم ہوجائیں تو بہتر ہے ورنہ پھر آپ کو یہ ووٹنگ کرانی پڑے گی کہ ناظم کون ہوگا لہٰذا میں ناظم مقرر کردوں گا تو آسانی سے یہاں کے لوگ اسے قبول کرلیں گے

ری یونین میں دارالعلوم کے قیام کی تجویز : ارشاد فرمایا کہ اگر آپ دل سے چاہتے ہیں کہ ری یونین کے مسلمانوں کی اولاد زانی اور بدکار نہ ہو اور کرسچین نہ بنے اور خدا اور رسول سے دور نہ ہو، تباہ و برباد نہ ہو تو ایک دارالعلوم ری یونین میں ہونا لازم ہے، یہاں کی زکوٰۃ، یہاں کے خیرات، یہاں کے صدقات کو اس کام میں صرف کریں۔ لیکن یہاں شاید اس کی زیادہ اہمیت نہیں ہے، جو غریب ممالک ہیں وہاں پیسہ جمع کرنا مشکل ہے۔ بہرحال ری یونین کے صدقات کو جمع کریں اور ایک زمین خریدئیے اور علماء کی ایک انجمن بنائیے اور اس کو رجسٹر کرائیے اور دارالعلوم کی زمین ذرا اچھی خاصی ہو تاکہ طلبہ دوڑ بھی سکیں اور فٹ بال بھی کھیل سکیں اور چونکہ بعد میں پھر زمین ملتی نہیں ہے، بعد میں بہت مشکل ہوجاتی ہے لہٰذا جب ایک دارالعلوم قائم ہوجائے گا تو حکومت کی طرف سے جو سولہ برس کی قید ہے ہم دارالعلوم میں اس کو منظور کریں گے ان شاء اﷲ اور دارالعلوم میں فرانسیسی زبان بھی لازم کردیں گے اور حفظ خانہ بھی ہوگا، طلبہ قرآن پاک و حدیث پاک بھی پڑھیں گے۔ طلبہ کو دیندار بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ طلبہ جزیرۃ القمر وغیرہ سے فرانس کے نو مسلموں سے جو نیا نیا اسلام لائے کسی کو ایک گھنٹہ روزانہ دیں گے کہ بھائی تم بہشتی زیور اور حیوۃ المسلمین وغیرہ سنو نماز وغیرہ سیکھو، ان میں جوزیادہ عمر والے ہیں دن بھر نوکری بھی کریں، شام کو ہم اسی دارالعلوم میں ان کو نماز روزہ ایمان سکھائیں گے جو نئے نئے اسلام لارہے ہیں تو اس کی برکت سے یہ ہوگا کہ وہ بچے جب ان مولانا حضرات میں رہ لیں گے تو کچھ ایمان روشن ہوجائے گا اور آئندہ کے لیے تحفظ رہے گا کہ وہ عیسائی نہیں ہوسکیں گے ان شاء اﷲ۔

اور آخر میں ایک نصیحت عرض کرتا ہوں کہ جن کو اﷲ نے پیسہ دیا ہے وہ اپنی دکانوں میں کرسچین نوجوان لڑکیوں کو نوکر نہ رکھیں کیونکہ سیلنگ تو زیادہ ہوگی اور ڈیلنگ بھی زیادہ ہوگی مگر میلنگ بھی زیادہ ہوگی جو آدمی خریدنے کے لیے جائے گا تو پالا انہی سے پڑے گا لہٰذا جتنا آنکھوں کا زِنا ہوگا اس کا گناہ سیٹھ صاحب کے اوپر جائے گا جس نے عورتوں کو دوکانوں پر رکھا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے مجھ کو علمِ نفسیات بھی عطا فرمایا ہے میں آپ کو بتارہا ہوں کہ سیٹھ تو بزرگوں کے صحبت یافتہ ہیں پچاس ساٹھ سال کے ہوگئے ان میں ماشاء اﷲ حیا شرم ہے لیکن یہ اٹھارہ بیس سال کے نوجوان بچے جب اپنے ہاتھ سے کرسچین لڑکیوں کو تنخواہ دیں گے جو اپنی ٹانگیں کھولے ہوئے ہیں تو آپ بتائیے کہ جو نوجوان لڑکیوں کی ننگی ٹانگ دیکھے گا اس کی ٹانگ بچے گی؟ یہ ہمارے بچے ایک دن کرسچین لڑکیوں کے ساتھ زِنا میں مبتلا ہوجائیں گے بتائو پھر کیا حال ہوگا؟ پیسہ تو آیا، عارضی زندگی بن گئی اور آخرت کی ہمیشہ کی زندگی و تباہ ہوگئی۔ ایک بات پوچھتا ہوں کہ اگر ایک سیٹھ آئے اور کہے کہ میں ایک سال تک بریانی اور کباب کھلائوں گا لیکن اس کے بعد دس سال تک صبح و شام اس کی کھوپڑی پر ایک ایک سو جوتے لگائوں گا تو یہ بتائیے ایک سال کے مزے کے لیے کوئی ایسی کباب بریانی کھائے گا؟ پچاس ساٹھ سال کی زندگی کے لیے ہمیشہ کی زندگی تباہ کردینا اپنی اولاد کو دوزخ میں ڈال دینا کتنی بڑی نادانی ہے اور جو خدا کو ناراض کرکے رزق حاصل کرے گا میں ابھی بتارہا ہوں کہ وہ پھر ایک نہ ایک عذاب میں مبتلا رہے گا اور آخر میں دو نصیحت اور بھی عرض کرتا ہوں، نہ معلوم پھر ملاقات ہو یا نہ ہو   ؎

غنیمت جان لو مل بیٹھنے کو
مبادا پھر یہ وقت آئے نہ آئے

اتنا ضعف ہے کہ آئندہ سال پتہ نہیں کیا ہوگا۔ مجھے خود شبہ ہے مگر اﷲ کی شان بہت بڑی ہے، اﷲ چاہے تو مردے کو زندہ کرتا ہے، مجھے پھر اپنی رحمت سے جوان کردے اور طاقت دے دے اور دین کا کام لے لے تو کیا بعید ہے۔
(۱) روزانہ اس کا مراقبہ کیجئے کہ اگر ہم اﷲ کو راضی رکھیں گے تو ہم کو بالطف حیات ملے گی اور اگر ہم گناہ نہیں کریں گے، نظر بچائیں گے، گانا نہیں سنیں گے کرسچین لڑکیوں یا مسلمان لڑکیوں سے نظر بچائیں گے تو اﷲ کا وعدہ ہے، وہ خالقِ حیات لطفِ حیات کی ضمانت لیتا ہے اس آیت سے فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً  اے ایمان والو! اگر تم ہم کو راضی رکھو گے، فرماں برداری سے رہو گے تو ہم تم کو بالطف زندگی دیں گے اور اگر تم نے حرام لذت حاصل کی وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہُ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا تو سمجھ لو کہ تمہاری آنکھیں تو لڑکیوں کی ٹانگ میں ہوگی لیکن ہم تمہارے قلب پر وہ عذاب نازل کریں گے کہ تم کبھی چین نہیں پائو گے، تمہاری حیات کو ہم تلخ کردیں گے، بالطف حیات کے لیے جملہ فعلیہ نازل فرمایا فَلَنُحْیِیَنَّہٗ بانون ثقیلہ لام تاکید کے لیے آتا ہے تاکہ قیامت تک لوگوں کو معلوم ہو کہ میری بات بہت بھاری ہے، بہت وزنی بات پیش کررہا ہوں ورنہ اﷲ تعالیٰ کو کوئی نون ثقیلہ کی ضرورت نہیں، وہ اتنے بڑے اﷲ ہیں کہ ان کا معمولی حکم بھی ہمارے لیے بہت بڑا ہے لیکن اس لیے نازل کیا لام تاکید بانون ثقیلہ تاکہ لوگ اس کو سرسری نہ سمجھیں لہٰذا بالطف حیات آپ لوگ چاہتے ہیں یا نہیں؟ لیکن لطف کہاں لینے جارہے ہو؟ بھائی ہم لوگوں سے کان میں شیطان کیا کہتا ہے کہ ارے لطف لے لو، لڑکیوں کو دیکھ لو لیکن اﷲ میاں کیا فرمارہے ہیں کہ اے نالائقو! تمہاری زندگی کے ہم خالق ہیں، تمہاری حیات کا لطف میرے قبضے میں ہے، تم فرماں برداری کے راستے سے مجھ کو خوش کردو تو تم کو ایسا لطفِ حیات دوں گا، آسمان سے اتنی خوشی برسائوں گا کہ سلاطین کو اس کا تصور بھی نہیں ہوسکتا، مالداروں کو، فیکٹری والوں کو، رات دن بدکاری زنا شراب والوں کو اس کا تصور بھی نہیں ہوسکتا جو اﷲ اپنے فرماں برداروں کو سکون اور خوشی دیتا ہے، خالقِ خوشی کون ہے؟ اﷲ ہے، جو اﷲ کو خوش رکھتا ہے اﷲ اس کے دل پر خوشیوں کی بارش کردیتا ہے۔

اور دوسری آیت کا کیا مراقبہ ہے فَاِنَّ لَہُ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا جملہ اسمیہ ہے کہ جو مجھ کو ناراض کرے گا اس کو ہم دائماً تلخ زندگی دیں گے۔ بس دعا کیجئے کہ اﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ یااﷲ! اپنی رحمت سے ہماری گذارشات کو قبول فرما، ہم سب کے گناہوں کو معاف فرما، اﷲ والی حیات نصیب فرما اور تقویٰ کی زندگی عطا فرما، یااﷲ! اختر کی حاضری کو قبول فرما، جن لوگوں نے سنا اور جس نے سنایا یا رب العالمین سارے ہی لوگوں کو صاحبِ نسبتِ اولیاء صدیقین بنادے، وہ نسبت عطا فرمادے جو اولیاء صدیقین کی آخری سرحد ہے وہاں تک پہنچادے اپنی رحمت سے اور ہم سب کے دل و جان کو اپنی ذات پاک کے ساتھ اس طرح چپکالے کہ سارا عالم ہم کو آپ سے الگ نہ کرسکے، اے رب العالمین ہم تھوڑے سے وقت میں سب چیزیں آپ سے نہیں مانگ سکتے بے مانگے ہم کو عطا فرمادیجئے دنیاوی بھی اور اُخروی بھی، آمین ۔

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَصَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِخَلْقِہٖ مُحَمَّدِ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔

ری یونین میں طوفانِ حسنِ عریاں: ارشاد فرمایا کہ ایک بات سمجھ لیجئے کہ اگر ری یونین میں تقویٰ سے رہنا ہے تو ذکر اﷲ زیادہ کرنا ہے۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا جب جہاد ہورہا ہو تو ثابت قدم رہو لیکن یہ ثابت قدمی کی طاقت کہاں سے آئے گی؟ حالتِ جہاد میں مرغی کا سوپ اور سیب کا جوس پینے کا کہاں موقع ہوتا ہے، اس لیے فرمایا وَاذْکُرُوْا اﷲَ کَثِیْراً مرغیوں کا خالق، بادام کا خالق ساری دنیا کی طاقت دینے والی غذاؤں کا خالق میں ہوں، میں مقیت ہوں یعنی خَالِقُ الْاَقْوَاتِ الْبَدَنِیَّۃِ بھی ہوں اورخَالِقُ الْاَرْزَاقِ الرُّوْحَانِیَّۃِ بھی ہوں یعنی جسم کو طاقت دینے والی غذاؤں کا بھی خالق ہوں اور روح کو طاقت دینے والی غذاؤں کا یعنی علومِ معرفت و محبت کا بھی خالق ہوں پس میرا نام لو، تم میں ایسی طاقت آئے گی کہ ثابت قدم رہو گے۔ لہٰذا ری یونین میں حسینوں سے جہاد ہورہا ہے، یہاں حسینوں کا سیلاب حسینوں کا طوفان آیا ہوا ہے لہٰذا ان کے خلاف جہاد میں اگر ثابت قدم رہنا ہے تو کثرت سے ذکر کرنا ہے۔ جب ہوائی جہاز مخالف ہوا کے طوفان میں پھنس جاتا ہے تو پائلٹ اس کی رفتار کو تیز کردیتا ہے ورنہ جہاز گر جائے گا یا ہوا اس کو دھکیل کر پیچھے لے جائے گی، چونکہ ری یونین میں طوفانِ نظر بازی ہے، طوفانِ حسنِ عریاں ہے، میرے الفاظ کو غور سے سنئے گا، طوفانِ حسنِ عریاں واہ کیا رومانٹک لفظ ہے! بتاؤ یہ لفظ مزے دار ہے یانہیں؟ جوانی کا عالمِ شباب رکھنے والو! اس بڈھے میں بہت سے عالمِ شباب چھپے ہوئے ہیں، جو خالقِ شباب سے رابطہ رکھتا ہے اس پر بے شمار شباب برستا ہے، اﷲ تعالیٰ تقویٰ سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ چونکہ یہاں طوفانِ حسنِ عریاں ہے اس لیے شہوت کی آگ کو بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی ضرورت ہے اور وہ کیا ہے؟ مولانا رومی فرماتے ہیں   ؎

نارِشہوت چہ کشد؟ نورِ خدا

اگر عیسائی عورتوں کی ٹانگوں پر اچانک نظر پڑ جائے جس سے شہوت کی آگ پیدا ہوجائے تو اس کا علاج تو ضرور کرو لیکن علاج کے بہانے دیکھنے کی کوشش مت کرو کہ پہلے دیکھیں گے پھر علاج کریں گے، زہر کھانے کے بعد علاج کروانے سے آدمی صحیح تو ہوجاتا ہے مگر قے کرنی پڑے گی جس سے کمزوری ہوجاتی ہے، مثلاً اگر آدمی سوچے کہ اگرچہ گلاب جامن میں زہر ہے لیکن میں زہر کھالیتا ہوں کیونکہ گلاب جامن بہت مزے دار ہیں بعد میں قے کرلوں گا تو قے تو کرلو گے اور زہر بھی نکل جائے گا مگر زبردست کمزوری ہوجائے گی  لہٰذا گناہ کرنے کی کوشش نہ کرو۔ تو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ نار شہوت کو کیا چیز بجھا سکتی ہے؟ اے دنیا والو! سن لو اﷲ کا نورا س شہوت کی آگ کو بجھا سکتا ہے مگر اﷲ کا نور کیسے ملے گا ؟ اﷲ کے ذکر سے ملے گا، اﷲ والوں سے ملے گا اور اسبابِ گناہ سے بچنے میں ملے گا۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جب دوزخ دوزخیوں سے بھر جائے گی تو اﷲ تعالیٰ جہنم سے پوچھیں گے کہ کچھ اور چاہیے تو جہنم کہے گی ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ یا اﷲ اور لائیں اور لائیں ابھی میرا پیٹ نہیں بھرا تو اﷲ تعالیٰ جہنم میں کسی بے گناہ کو نہیں ڈالیں گے لہٰذا اس پر اپنا قدم رکھ دیں گے حَتّٰی یَضَعَ قَدَمَہٗ تب جاکے جہنم کا پیٹ بھرے گا۔ علامہ قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ اﷲ تعالیٰ تو پاؤں سے پاک ہیں اس سے مراد اﷲ کی خاص تجلی ہے کہ ایک خاص تجلی جہنم پر ہوگی جس سے اس کا پیٹ بھر جائے گا۔

مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایسے ہی گناہ سے کبھی پیٹ نہیں بھرتا ایک عورت کو دیکھو گے تو دل کہے گا کہ دس کو اور دیکھ لو، ایک زِنا کوئی کرے گا تو دل کہے گا ایک ہزار زنا اور کرلو، مرجائے گا مگر گناہ سے نجات نہیں ملے گی سوائے اس کے کہ نفس دوزخ کے اوپر اﷲ تعالیٰ کی تجلی آجائے یعنی اﷲ کے ذکر سے کوئی تجلی خاص ہوجائے، کوئی فیضانِ خاص ہوجائے تو ان شاء اﷲ اس کو آگ سے بچالیں گے اور پھر اس کو نظر بچانے میں اتنا مزہ آئے گا جیسے سلطنت مل گئی ہو، ہر نظر کی حفاظت پر اسے اﷲ کی طرف سے ایک سلطنت نصیب ہوتی ہے، حلاوتِ ایمان کی دولت نصیب ہوتی ہے اور وہ بھی خوش ہوتا ہے کہ الحمدﷲ! اﷲ نے ان مرنے والی لاشوں کو دیکھنے سے بچا لیا، اگر ان کے ڈسٹمپر کو دیکھتے تو دل میں اس کا تخیل داخل ہوجاتا ہے، جس نے ان حسینوں کی ٹانگ کو دیکھا یا گال دیکھا بس سمجھ لو کہ اس کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ بالکل بے کار ہوگیا۔ کیونکہ اگر آپ گناہ سے نہیں بچیں گے تو آپ کا نور کامل نہیں ہوگا اور نورِ نسبت سے محروم رہیں گے۔

اس کی مثال میں مولانا رومی رحمۃاﷲ علیہ مثنوی میں فرماتے ہیں کہ ایک گھر میں دو چور گھس گئے، پہلے زمانہ میں لائٹ وغیرہ کا کوئی انتظام نہیں ہوتا تھا اور اس کے گھر چراغ بھی نہیں تھا، آگ بھی نہیں تھی، وہ چقماق پتھر رگڑ کر آگ جلاتے تھے تو گھر والے نے اپنے سرہانے چقماق پتھر رکھا ہوا تھا، جب اس کو محسوس ہوا کہ کوئی شخص گھر میں گھس گیا ہے تو اس نے جلدی سے پتھر پر پتھر مارا تاکہ کچھ روشنی ہوجائے، تو ایک چور تو مال سمیٹنے میں لگ گیا اور دوسرے نے چقماق کی روشنی پر انگلی رکھ دی تاکہ روشنی بجھ جائے، اور اندھیرا ہوجائے، چقماق پتھر سے اتنی تیز آگ نہیں نکلتی کہ انگلی جل جائے، ہلکی سی آگ نکلتی ہے پھر ا س آگ سے چراغ وغیرہ جلاتے تھے تو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص گناہ نہیں چھوڑتا ہے اس کا بھی یہی حال ہوتا ہے کہ روح تو اﷲ کے ذکر سے منور ہونا چاہتی ہے مگر نفس ظالم اس پر انگلی رکھ دیتا ہے، کوئی گناہ کراکے اس کی روشنی کو ختم کردیتا ہے، وہ ساری زندگی کولہو کابیل ہی رہتا ہے، کولہو کا بیل چلتا تو رہتا ہے لیکن جہاں سے چلتا ہے گھوم کر پھر وہیں آجاتا ہے۔

اس پر ایک لطیفہ یا د آگیا۔ حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک منطقی منطق پڑھ کر تیل خریدنے گیا تو تیلی سے کہا کہ بھائی بیل کی گردن میں گھنٹی کیوں لگا رکھی ہے؟ تیلی نے جواب دیا کہ اگریہ چلتا ہے تو آواز آتی ہے اور میں اطمینان سے اپنے گھر کے دوسرے کاموں میںلگا رہتا ہوں کیونکہ مجھے اس گھنٹی کی آواز سے پتہ چلتا ہے کہ میرا بیل چل رہا ہے تو ا س منطقی نے کہاکہ اگر بیل چلنے کے بجائے ایک جگہ کھڑا ہوکر گردن ہلانے لگے تو بھی گھنٹی کی آواز تم کوپہنچے گی اُس وقت کیا کرو گے؟ اس تیلی نے کہا کہ میرا تیل واپس کرو، اس نے تیل لیا اور پیسے واپس کرکے کہا کہ پھر کبھی ادھر مت آنا، مجھے اندیشہ ہے کہ تمہاری صحبت سے میرا بیل کہیں ایسا ہی نہ کرنے لگے، اگر میرا بیل بھی منطقی ہوگیا تو میری زندگی مصیبت میں پڑ جائے گی، یہ منطق آپ ہی کو مبارک ہو۔ پس ہر جگہ منطق نہیں فٹ کرنی چاہیے، تیل بھی گیا اور تیلی سے دشمنی بھی ہوگئی۔

تو یہ عرض کررہا ہوں کہ نارِ شہوت یعنی خواہشات کی آگ کو اگر کوئی گناہ سے بجھاناچاہے کہ جب جی چاہے ان کی ٹانگوںکو دیکھ لے تو یہ آگ اور بڑھ جائے گی، جو گناہ کرکے گناہ کے تقاضوں کو خاموش کرنا چاہتا ہے اس کی مثال حکیم الامت نے یہ دی ہے کہ وہ پاخانے کو پیشاب سے پاک کررہا ہے جس سے ناپاکی اور بڑھ جائے گی لہٰذا جو خواہشات کی آگ کو گناہوں سے بجھانا چاہتا ہے اس سے خواہشات کی آگ اور بڑھ جائے گی۔
حکیم الامت کو ایک شخص نے لکھا کہ نظر بچانے میں بہت تکلیف ہورہی ہے، حضرت نے فرمایا کہ نظر بچانے میں کتنی دیر تکلیف ہوتی ہے اور دیکھنے میں کتنی دیر تکلیف ہوتی ہے؟ اس نے لکھا کہ جب نظر بچا لیتا ہوں تو تین منٹ تک تکلیف ہوتی ہے، وسوسہ آتا ہے کہ نہ جانے یہ کیسی رہی ہوگی او رنہ جانے و ہ کیسا رہا ہوگا لیکن جب نظر ڈالتا ہوں تو بہتّر گھنٹے تڑپتا ہوں کہ آہ! اس کی کیسی ناک تھی، کیسی آنکھیں تھیں تو حکیم الامت نے فرمایا کہ اب خود فیصلہ کرلو کہ نہ دیکھ کر تھوڑی دیر تکلیف اٹھانا بہتر ہے یا بہتّر گھنٹے یعنی تین دن تڑپنا بہتر ہے۔ اسی لیے جب موت ہوجاتی ہے تو تین دن غم رہتا ہے اس لیے تعزیت تین دن تک مسنون ہے۔ پس بدنظری سے ایمانی موت ہوگئی اس لیے تین دن بے چینی اور غم رہتا ہے لہٰذا نظر بچانے ہی میں عافیت ہے۔ اب بتائیے! ذرا سی دیر کے لیے اﷲ کے خوف سے نظر ہٹائی اور دل میں حلاوتِ ایمانی پاگیا اور بے چینی سے نجات مل گئی۔

علامہ ابن القیم جوزی رحمۃا ﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جو بصارت کو اﷲ پر فدا کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کی بصیرت میں حلاوتِ ایمانی داخل کردیتا ہے اور محسوس بھی کرتا ہے کہ میں پاگیا ہوں، اور جب کبھی نظر بچانے کی توفیق ہو اﷲ تعالیٰ سے ایک سودا کرلو اور یہ دعا کر لو کہ اے خدا یہاں کوئی ایسی طاقت نہیں تھی کہ جس کی وجہ سے میںنے نظر بچائی، میں دیکھ سکتا تھا لیکن آپ کے خوف سے میں نے نہیں دیکھا، آپ کو خوش کرنے کے لیے میں نے اپنی حرام خوشی کو چھوڑا، میں نے اپنی ناجائز خوشی کو آپ کی خوشی پر فدا کردیا لہٰذا مجھے حلوۂ ایمانی عطا فرمادیجئے اور جس کو حلاوتِ ایمانی نصیب ہوگئی اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔

ایمان پر خاتمہ کے چار نسخے:  لہٰذا ری یونین کی سڑکوں پر نظر بچا حسنِ خاتمہ کا سودا کرلو۔ اب آپ کہیں گے کہ اس کی کیا دلیل ہے؟ کیونکہ اہلِ علم حضرات کو دلیل چاہیے ملا آں باشد کہ چپ نہ شود لہٰذا اب دلیل بھی سن لیں۔ ملا علی قاری رحمۃا ﷲ علیہ نے اس کی دلیل دی ہے کہ اے ملا حضرات اور میں بھی ملا ہوں، آپ کی برادری کا ہوں، تو ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ وَ قَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلاَ َوۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْباً لاَ تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَداً اﷲ جس کو ایک دفعہ حلاوتِ ایمانی دیتا ہے پھر واپس نہیں لیتا اور جب حلاوتِ ایمانی قلب سے نہیں نکلے گی تو اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا لہٰذا نظر بچانے پر خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ پس نظر بچاکر حسنِ خاتمہ کا فیصلہ کرالو اور حسنِ خاتمہ کا دوسرا نسخہ یہ ہے کہ کسی سے اﷲ کے لیے محبت کرلو، اب اﷲ والی محبت شیخ ہی سے زیادہ ہوتی ہے لہٰذا  اس کا بھی خاتمہ ایمان پر ہوگا کیونکہ بخاری شریف کی روایت ہے جس نے اﷲ کے لیے کسی سے محبت کی لاَ یُحِبُّہٗ اِلاَّ ِﷲِ تواﷲ تعالیٰ اس کو بھی ایمان کی حلاوت دیں گے جو کبھی واپس نہیں لیں گے اور خاتمہ ایمان پر ہوگا۔

 ایمان پر خاتمہ کے دونسخے بتادئیے، ایک تو سڑکوں پر نظر بچانا ہے اور دوسرا کسی اﷲ والے سے محبت کرنا ہے، سڑکوں پر خواتین سے اپنے سواتین نہ بجوائیے۔ مزاحاً کہتا ہوں کہ دیکھو! چابی مت کہو، کنجی کہو کیونکہ چابی کا وزن بھابھی سے مل جاتاہے اور سوا تین بھی مت بولو کیونکہ سوا تین کا وزن خواتین سے مل جاتاہے، اس لیے تین بج کے پندرہ منٹ کہو، ان کے سایہ سے اور وزن سے بھی بچو۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے مدینہ شریف میں شراب کے مٹکے بھی تُڑ وا دئیے تھے کہ ہوسکتا ہے ظرف کو دیکھ کر مظروف یاد آجائے تو یہ لغات جو ہیں یہ ظرف ہیں ہوسکتا ہے کہ ان کو بولنے سے مظروف یا د آجائے، وزن یا دآجائے۔

اور حسنِ خاتمہ کا تیسرا نسخہ مسواک ہے، مسواک کرنے سے بھی خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ علامہ شامی کی عبارت دیکھو فرماتے ہیں کہ اِنَّ سُنَّۃَ السِّوَاکِ یُذَکِّرُ کَلِمَۃَ الشَّہَادَۃِ عِنْدَ الْمَوْتِ

یعنی مسواک کی سنت موت کے وقت کلمۂ شہادت کو یاد دلائے گی اور چوتھا نسخہ اذان کے بعد کی دعا ہے، اس کے پڑھنے سے کیا ہوگا؟ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں حَلَّتْ بِہٖ شَفَاعَتِیْ کہ جو اذان کے بعد کی دعا پڑھے گا میری شفاعت اس پر واجب ہوجائے گی۔ شارحینِ حدیث لکھتے ہیں کہ حَلَّتْ  بمعنی وَجَبَتْ کے ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ جب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی شفاعت واجب ہوجائے گی تو  فِیْہِ  اِشَارَۃُٗ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ یعنی اس میں حسنِ خاتمہ کی خوشخبری کی طرف اشارہ ہے

۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries