اتوار مجلس۱۵۔ جون۲۰۱۴ء منزلِ مقصود اللہ تعالیٰ کا خوش ہونا ہے!

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں(کلک کریں)

خلاصۂ مجلس:محبی و محبوبی مرشدی و مولائی حضرت والا دامت برکاتہم مجلس میں رونق افروز تھے۔ آج مشہور قاری حضرت قاری احسان اللہ فاروقی صاحب مجلس میں حاضر تھے، انہوں نے حضرت والا  کے حکم پر تلاوتِ قرآن پیش فرمائی۔ حضرت والا اور تمام حاضرینِ مجلس بار بار سبحان اللہ، اللہ اکبر کہتے تھے،  تلاوت کے بعد مولانا نے  درد بھری دُعا بھی فرمائی، اس کے بعد  حضرت والا نے خود معارفِ ربانی سے ملفوظات پڑھنے شروع کئے،۔۔ آج کی پُر درد مجلس تقریباً ۵۴ منٹ تک جاری رہی۔۔

ملفوظات

حضرت والا کا زریں ملفوظ: لیکن اس کی ایک مثال نہیں مل سکتی کہ کسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملفوظاتِ معارف ربانی

ایک تارکِ سلطنت بادشاہ کا واقعہ:  مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا اس کو اﷲ کی محبت میں اتنا مزہ آیا کہ سلطنت چھوڑدی اور دوسرے ملک جا کر مزدوری کرنے لگا، دن میں چہرہ پر نقاب ڈالے رہتے تھے اور رات میں عبادت کرتے تھے، ہرمزدور سوچتا تھا کہ پتہ نہیں یہ کیسا مزدور ہے جو ہر وقت چہرے پر نقاب ڈالے رہتا ہے، ایک دن تیز ہوا چلی تو نقاب اُڑ گیا اب مزدوروں نے دیکھا تو بادشاہ کا ساچہرہ تھا، بادشاہوں کا چہرہ چھپ نہیں سکتا، اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انہیں اقبال عطا ہوتا ہے ، اب سب مزدوروں نے کہا کہ یہ مزدور نہیں ہے، یہ تو بادشاہ لگتا ہے، یہ خبر اس ملک کے بادشاہ کو بھی ہوگئی جس ملک میں یہ مزدوری کرتا تھا، بادشاہ تحقیقِ حال کے لیے دوڑا ہوا آیا کہ پتہ نہیں کیا مصیبت آنے والی ہے، کہیںیہ ہمارے ملک میں جاسوسی کرنے تو نہیں آیا، مزدوروں سے پوچھا کہ وہ نقاب والا کہاں ہے؟ انہوں نے بتایا تو کہا کہ تم سب لوگ یہاں سے چلے جاؤ، سب مزدوروں کو ہٹا دیا اور اس کو بلا کر پوچھا کہ تم اپنے چہرہ پر نقاب کیوں ڈالے رہتے ہو؟ اس نے کوئی جواب نہیں دیا تو کہا کہ دیکھو میں اس ملک کا بادشاہ ہوں، یہاں میرا اختیار چلے گا، اگر تم کسی باہر کے ملک سے آئے ہو تو میرا قانون ماننا پڑے گا اور یہ نقاب ہٹانا ہوگا، اس نے مجبوراً نقاب ہٹا دیا جب بادشاہ نے اس کے چہرہ کو دیکھا تو کہا کہ جنا ب آپ مزدور نہیں ہیں، آپ تو کسی ملک کے بادشاہ معلوم ہوتے ہیں، آپ کو بتانا پڑے گا کہ آپ کون ہیں اور یہاں مزدوری کیوں کر رہے ہیں؟ اُس نے صحیح صحیح بتا دیا کہ میں فلاں ملک کا بادشاہ ہوں لیکن اﷲ تعالیٰ کی محبت میں میں نے اپنی سلطنت چھوڑ دی، سلطنت چھوڑنے کا سبب سلطنت کا شور و غل اور فتنہ ہے، پورے ملک کا انتظام میرے ذمہ تھا، مجھ کو وہاں موقع نہیں ملتا تھاکہ میں اﷲ کو یاد کروں لہٰذا میں اس ملک میں آیا تھا کہ غریبوں میں رہوں گا، مزدوری کرکے کھائوں گااور اﷲ تعالیٰ کو یاد کروں گا، میں چاہتا تھا کہ مزدوری کرکے تنہائی میں، جنگل میں اﷲ اﷲ کروں، اپنے رب کو یاد کروں لیکن آپ نے یہاں بھی مجھے پکڑلیا، اب یہاں بھی عبادت کرنا دشوار ہو رہا ہے۔ یہ سن کر بادشاہ نے اس بادشاہ سے کہا جو اینٹیں بنارہا تھا کہ آپ مجھے بہت بڑے ولی اﷲ معلوم ہوتے ہیں کیونکہ سلطنت چھوڑنے والا معمولی ولی اﷲ نہیں ہوتا لہٰذا   ؎

پیشِ ما باشی کہ بختِ ما بود
جانِ ما از وصلِ تو صد جاں شود

اے بادشاہ! آپ نے خدا کی محبت میں سلطنت چھوڑی ہے، آپ میرے ساتھ چلیے اور میرے سامنے رہیے تاکہ میں آپ کی زیارت کرتا رہوں، یہ میری خوش نصیبی ہوگی۔ آپ کی ملاقات سے میری جا ن مارے خوشی کے سو جان ہوجائے گی۔ آپ معمولی شخصیت نہیں ہیں۔ جو اﷲ تعالیٰ کی محبت میں سلطنت چھوڑ دے وہ معمولی انسان نہیں ہوتا، وہ سارے انسانوں کا سلطان ہوتا ہے۔ آپ چلیے! میر ی سلطنت آپ کے حوالے ہے، میرے تختِ شاہی پر آپ بیٹھیں گے، میں آپ کے سامنے غلاموں کی طرح دست بستہ رہوں گا   ؎

ہم من و ہم ملکِ من مملوکِ تو
اے بہ ہمت ملک ہا متروکِ تو

میں اور میری سلطنت آپ کی غلام ہیں۔ آپ کو خدا نے ہمت کا وہ عالی مقام عطا فرمایا ہے کہ آپ ایک ملک نہیں لاکھوں سلطنتیں اﷲ تعالیٰ کی محبت میں قربان کرسکتے ہیں، آپ بہت بڑے ولی اﷲ ہیں، سلطنت چھوڑنا آسان کام نہیں ہے، سلطنت کے لیے الیکشن ہوتے ہیں، باپ بیٹے کو قتل کرتا ہے بیٹا باپ کو، آپ کا اﷲ سے اتنا تعلق ہے کہ آپ نے سلطنت چھوڑ دی، آپ کی عظمت اور ہمتِ عالیہ کی میرے قلب میں اس لیے قدر ہے کہ اﷲ کے عشق و محبت میں دنیا آپ کی نگاہوں سے گر چکی ہے اور سلطنتِ ہفت اقلیم بھی اگر آپ کو ملے تو آپ اس کو ٹھکرا دیں گے۔ اس لیے میں آپ کا غلام ہوں کیونکہ آپ تارکِ سلطنت ہیں اور میں عاشقِ سلطنت ہوں ۔ میں آپ کے مقام کو کیا سمجھ سکتا ہوں۔ چلیے آپ میرے تختِ سلطنت پر بیٹھیے میں آپ کا غلام بنوں گا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ یہ سن کر تارک ِسلطنت بادشاہ نے اُس بادشاہ کے کان میں اﷲ کی محبت کی کیا بات کہہ دی کہ وہ بھی سلطنت چھوڑ کر فقیری لینے کو بے چین ہوگیا۔

اسی طرح سلطان ابراھیم بن ادھم کو جب جنگل میں آسمانوں سے کھانا آیا تو سارا جنگل خوشبو سے مہک گیا۔ اسی جنگل میں ایک مجذوب دس برس سے عبادت کررہا تھا، وہ گھاس چھیلتا تھا، اس نے اﷲ میاں سے سودا کیا تھاکہ اگر آپ مجھے چٹنی روٹی بھیج دیا کریں تو میں کیوں گھاس چھیلوں، اس میں وقت ضائع ہوتا ہے، اتنی دیر بھی آپ کی عبادت کیا کروں۔ اﷲ نے اس کی درخواست منظور کرلی اور اس کے لیے دس سال سے چٹنی روٹی آرہی تھی۔ جب سلطان ابراھیم بن ادھم نے سلطنت چھوڑ کر اس جنگل میں عبادت شروع کی تو غیب سے بریانی آئی اور سارا جنگل بریانی کی خوشبور سے مہک گیا تب اس مجذوب نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا اے اﷲ! میں دس سال سے آپ کا عاشق اور دیوانہ ہوں اور آپ مجھ کو چٹنی روٹی بھیجتے ہیں اور کل ایک نیا شخص آیا ہے اس کے لیے آسمانوں سے بریانی آگئی، یہ کیا بات ہے   ؎

وہ عاشق کل ہوا میں ہوں ترا دیوانہ برسوں سے

آسمان سے آواز آئی او بے ادب خاموش! تو نے میرے راستہ میں چار آنہ کی ایک کھرپی اور آٹھ آنہ کی گھاس رکھنے کی ایک ٹوکری قربان کی اور جس کو میں نے بریانی بھیجی ہے اس نے سلطنت مجھ پر قربان کی ہے۔ جتنی جس کی قربانی اتنی میری مہربانی، اس نے سلطنت دی اور تو نے بارہ آنے دئیے، تو کیسے برابری کر سکتا ہے اس شخص کی جو مخمل کے گدے پر سوتا تھا، اسے وزیروں کی سلامی ملتی تھی اورپھر اس نے مجبوراً ملک نہیں چھوڑا کہ کسی ملک نے حملہ کردیاہو بلکہ محض میرے نام پر آدھی رات کو سلطنت فدا کردی۔ جب سلطان ابراھیم بن ادھم آدھی رات کو گدڑی پہن کر بادشاہی لباس اُتار رہے تھے تو سوچو اُس وقت کیا عالم ہوگا، اس کا نقشہ میں نے اپنی مثنوی کی شرح ’’معارفِ مثنوی‘‘ میں کھینچا ہے؎

جسمِ شاہی آج گدڑی پوش ہے
جاہِ شاہی فقر میں روپوش ہے

بادشاہ کا نازک جسم خُدا کی محبت میں آج گدڑی پہن رہا ہے اور عزتِ شاہی لباسِ فقیری میں تبدیل ہورہی ہے   ؎

الغرض شاہِ بلخ کی جانِ پاک
ہوگئی جب عشقِ حق سے دردناک
فقر کی لذت سے واقف ہوگئی
جانِ سلطاں جانِ عارف ہوگئی

یعنی جب ان کا دل اﷲ تعالیٰ کے دردِ محبت سے بھر گیا تو اﷲ تعالیٰ نے بھی ان پر اپنی محبت کی بارش کردی اور یہ اﷲ والے ہوگئے، عارف باﷲ ہوگئے۔ اس کا مزہ ان روحوں سے پوچھو جنہیں اﷲ ملاہے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ جب اﷲ مل جائے گا ساری بادشاہت بھول جائو گے، جب خالقِ آفتاب دل میں آئے گا تو سورج کی روشنی کو بھول جائو گے، جب خالقِ چاند دل میں آئے گا تو جزیرۃ القمر بھول جائو گے، جب سمندر کا خالق دل میں آئے گا تو سمندر اور سمندر کی موجیں تمہیں ادنیٰ سی چیز معلوم ہوںگی، غرض جب اﷲ تعالیٰ کی محبت دل میں آئے گی تو ساری دنیانگاہوںسے گر جائے گی۔ مولانا رومی فرماتے ہیںکہ سینکڑوں بادشاہ اﷲ تعالیٰ کی محبت میں سلطنت ترک کرچکے ہیں۔ اﷲ کی محبت کا مزہ جس کے منہ کو لگ گیا سلطنت کا عیش اس کے دل میں سرد ہوگیا۔ اس کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت میں بادشاہوں نے سلطنت ترک کرکے فقیری لے لی لیکن اس کی ایک بھی مثال نہیں کہ کسی صاحبِ نسبت ولی اﷲ نے اپنی ولایت ترک کرکے بادشاہت لے لی ہو۔ اس مضمون کو احقر نے یوں نظم کیا ہے   ؎

بہت سے سلاطیں ہوئے گھر سے بے گھر
مزہ   اُن   کو   آیا   وہ   اُس   سنگِ در  پر

دلوں میں جب اُن کے کیا عشق نے گھر
کہ  پایا  فقیری  کو   شاہی   سے   بہتر

محبت میں بازی جو ہارا نہیں ہے
وہ دل سب کا ہو پر تمہارا نہیں ہے

زندگی ایک دن ختم ہونے والی ہے، ہم سب لوگ قبروں میں جانے والے ہیں، مولوی ہو، پیر ہو، امام ہو جلدی جلدی اﷲ کو یاد کرکے وہاں کی سلطنت بنالو، پھر موقع نہیں ملے گا، ایک دفعہ سبحان اﷲ کہنے کا بھی موقع نہیں ملے گا۔ اس لیے جلدی جلدی اپنی روح میں اﷲ کی محبت کا گودام بنالو، اﷲ کو خوب یاد کرو مگر شیخ  کے مشورہ سے اس لیے کہ بغیر ڈاکٹر کے مشورہ کے خود کتاب دیکھ کر کیپسول کھاؤ گے تو مرو گے، ایک دن ایک کیپسول کھایا دوسرے دن دوسرے ڈاکٹر کی کتاب دیکھی کہ فلاں کیپسول سے اتنے وٹامن ملتے ہیں اور اتنی طاقت آتی ہے، اس لیے ایک معالج بنا لو، اگر مرید ہونے کا تقاضا نہیں ہوتا تو سمجھ لو کہ مرید ہونا فرض بھی نہیں ہے، لیکن اصلاح فرض ہے اس لیے ایک مشیر بنالو، کسی سے مشورہ کرلیا کرو، یہ بات اس لیے بتادی تاکہ کسی کو یہ گمان نہ ہو کہ ان کا کام تو مرید سازی ہے حالانکہ میں تو کہتا ہوں کہ جس کو مجھ سے مناسبت نہیں وہ کسی او ر شیخ کو تلاش کرے۔

تو یہ نصیحت کررہا ہوں کہ ہم سب کو ایک دن قبر میں جانا ہے پھر نہ مدرسہ کام آئے گا نہ پیری مریدی کام آئے گی لیکن اگر اﷲ قبول فرمالے تو سب ٹھیک ہے اور اگر قبول نہیں ہوا تو سمجھ لو کہ یہ ساری چکر بازی پیٹ کے لیے کی ہے۔ اب دعا کرو کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں اِخلاص کے ساتھ دین کی خدمت کی توفیق دے اورہمیں اپنی محبت نصیب فرمائے۔ یااﷲ! جن بزرگوں کا قصہ اختر نے سنایا، اُس سلطانِ وقت نے جس نے آپ پر سلطنت قربان کی اُس کے صدقے میں اے اﷲ ہم سب کو جذب فرما اور ایسا ایمان و یقین عطا فرما کہ اختر اور میرے گھر والے اورمیرے احباب اور ان کے گھر والے ہم سب کی ہرسانس آپ پر فد اہو اور ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض نہ کریں، یااﷲ! دونوں جہان کی عافتیں نصیب فرمادے، یا اﷲ! ہر غم کو خوشی سے بدل دے، ہر پریشانی کو عافیت سے تبدیل فرما دے، یا اﷲ! بیماری کو صحت سے تبدیل فرمادے، تنگ دستی کو غنا سے تبدیل فرما دے، یا رب العٰلمین غفلت کو ذکر سے تبدیل فرما دے، یارب العٰلمین فاسقانہ حیات کو تقویٰ والی حیات سے تبدیل فرمادے، یا رب العٰلمین عامیانہ زندگی کو اپنے خواص اولیاء کی حیات نصیب فرما دے ، یااﷲ ہماری دنیا بھی بنادے آخرت بھی بنادے، آمین۔

وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

 

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries